مہا کمبھ بھگدڑ معاملہ پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک زیر بحث
'کمبھ پر جواب دو کے نعرے کے ساتھ اپوزیشن کا ہنگامہ ، سپریم کورٹ میں داخل عرضی خارج،ہائی کورٹ جانے کا مشورہ
نئی دہلی ،03 فروری :۔
پریاگ راج میں چل رہے مہا کمبھ میں گزشتہ دنوں 29 اور 30 کی درمیانی رات پیش آئے بھگدڑ کا معاملہ اب پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ تک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔آج پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کا تیسرا دن ہے۔ لوک سبھا میں پیر کو اجلاس کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے گزشتہ ہفتہ پریاگ راج میں مہا کمبھ میں مونی اماوسیہ کے دوران بھگدڑ میں ہوئی 30 لوگوں کی موت کو لے کر نعرے بازی کی اور اس سلسلے میں پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران اسپیکر نے اپوزیشن رہنماؤں کے رویے پر ناراضگی ظاہر کی۔ اسپیکر برلا نے وقفہ سوال کے ختم ہونے کے بعد مہا کمبھ بھگدڑ کا معاملہ اٹھانے کی بات کہی۔ حالانکہ اپوزیشن اپنے مطالبے پر قائم رہا اور نعرے بازی جاری رکھی۔
حالانکہ اپوزیشن کی نعرے بازی کے باوجود اجلاس کی کارروائی جاری رہی۔ "کمبھ پر جواب دو” کے نعرے گونجتے رہے۔ اپوزیشن نے افسروں سے 29 جنوری کو کمبھ میں مرنے والوں کی فہرست جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اموات کی اصل تعداد بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
وہیں دوسری جانب مہا کمبھ میں شامل ہونے والے عقیدت مندوں کے تحفظ کو یقینی کرنے کے لیے خصوصی رہنما اصول اور قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی 3 فروری کی کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے وکیل وشال تیواری کے ذریعہ داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مہا کمبھ میں ہوئی بھگدڑ افسوسناک واقعہ ہے۔ ساتھ ہی وکیل کو الٰہ آباد ہائی کورٹ جانے کو کہا۔
عرضی میں مرکز اور سبھی ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو اجتماعی طور سے کام کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی تاکہ مہا کمبھ میں عقیدت مندوں کے تحفظ کے لیے ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی آئین کی دفعہ 32 کے تحت یہ عرضی داخل کی گئی۔ عرضی دہندہ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اتر پردیش حکومت کو بھگدڑ واقعہ پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے اور لاپروائی کے لیے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دے۔