مہا کمبھ بھگدڑ: دو ماہ بعد بھی متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کا انتظار

نئی دہلی،29 مارچ :۔

الہ آباد کے مہاکمبھ میں گزشتہ دو ماہ قبل آج ہی کے دن 29 جنوری کو مونی اماوسیہ کے دن بھگدڑ مچنے سے کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ لیکن اب اس واقعہ کے دو ماہ بعد بھی سوگوار خاندان اتر پردیش حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے 25 لاکھ روپے کے معاوضے کا انتظار کر رہے ہیں ۔حالانکہ مہلوکین کی تعداد کولے کر اب تک تنازعہ جاری ہے اور حکومت اس سلسلے میں وضاحت کرنے میں نا کام ہےجس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود متاثرین کے اہل خانہ تذبذب میں ہیں، کیونکہ متاثرین کی فہرست یا معاوضے کی صورتحال  کے بارے میں عوامی طور پر جانکاری نہیں دی گئی ہے۔

عالم یہ ہے کہ مسئلہ حل کیے بغیر اہل خانہ کو بار بار مختلف عہدیداروں کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔ اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ کئی  خاندانوں کو بنیادی دستاویز، جیسے ان کے ہلاک ہونے والے رشتہ داروں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی نہیں دیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں ابھی تک معاوضے یا دستاویز کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔معلوم ہو کہ ریاستی پولیس نے وعدہ کیا تھا کہ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی فہرست جلد منظر عام پر لائی جائے گی، لیکن ابھی تک ناموں کی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے  کہ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی حقیقی تعداد کو لے کر سوال اٹھتے رہے ہیں۔کئی نیوز میڈیا نےبھگدڑ میں کم از کم 79 لوگوں کے  مارے جانے  کا دعویٰ کیا تھا ، جبکہ یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا  تھاکہ کمبھ کے بعد سے تقریباً 1000 لوگ لاپتہ ہیں۔

اتر پردیش حکومت نے واقعہ کے فوراً بعد ہر متاثرہ خاندان کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔   رپورٹ کے مطابق، اس کے باوجود، خاندانوں کو یا تو جزوی رقم ملی ہے یا پھر کچھ بھی نہیں۔ بہت سے خاندان اس بات سے ناواقف ہیں کہ انہیں ان فنڈز تک رسائی کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔