مہاکمبھ میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے قاتلوں کو انتہا پسند تنظیم نے ’دیو دوت ‘ قرار دیا

آئندہ شروع ہونے والےمہا کمبھ میں راشٹریہ ہندو دل تنظیم  کی جانب سے پوسٹرس لگائے گئے

نئی دہلی ،05 جنوری :۔

اتر پردیش کےپریاگ راج  میں آئندہ دنوں شروع ہونے والے مہاکمبھ کو بھی ہندو انتہا پسند تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے طور پر استعمال  کر رہی ہیں۔اسلامی فوبیا کے شکار سنتوں اور ہندو رہنماؤں کی جانب سےمتعدد ایسے بینر پوسٹر اور بیانات  سرخیوں میں ہیں جس میں واضح طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ایسا ہی ایک پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک ہندو تنظیم نے الہ آباد کے سیاسی رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ   عتیق احمد کے قاتلوں کو ’دیو دوت‘ قرار دیا ہے۔اس متنازعہ پوسٹر پر سوشل میڈیا میں بحث جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق  اس پوسٹر میں لکھا گیا  کہ ’’عتیق کی دہشت گردی سے پاک پہلے مہاکمبھ میں آپ کا دل سے خیر مقدم ہے۔‘‘ اس پوسٹر میں عتیق احمد کی تصویر لگائی گئی ہے، تصویر پر ایک کراس  کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ پوسٹر راشٹریہ ہندو دل تنظیم نے لگایا ہے، اس کے ساتھ کچھ تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔

ان تصاویر میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قاتلوں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ پوسٹر میں قاتلوں کو ’دیو دوت‘  بتایا گیا ہے اور قاتلوں لولیش تیواری، ارون موریہ اور سنی سنگھ کی تصاویر پوسٹر میں شامل کی گئی ہیں۔  سوشل میڈیا پر جاری تصویر میں راشٹریہ ہندو دل تنظیم کے کارکنوں کے ساتھ کچھ سنت بھی نظر آ رہے ہیں۔

مہاکمبھ میلے میں عتیق احمد اور ان کے قاتلوں کے حوالے سے لگائے گئے پوسٹر پر بحث ہو رہی ہے۔ یہ پوسٹر جھونسی کوتوالی کے تحت مہا کمبھ میلے میں لگایا گیا۔

واضح رہے کہ عتیق احمد اتر پردیش  کے ایک سیاسی رہنما تھے  ۔ وہ سماج وادی پارٹی سے رکن اسمبلی اور اتر پردیش اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ 15 اپریل 2023 کو جب انہیں جانچ کے لیے اسپتال لے جایا جا رہا تھا تو انہیں اور ان کے بھائی اشرف کو تین نوجوانوں نے گولی مار کر قتل کر دیاتھا ۔