مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے امتحانی مراکز میں برقع پر پابندی کا مطالبہ کیا

وزیر تعلیم کو خط لکھ کر دسویں اور بارہویں کے بورڈ امتحانات میں امتحانی مراکز میں برقع پر پابندی کی اپیل کی

نئی دہلی ،30 جنوری :۔

مہاراشٹر کے شدت پسند اور اشتعال انگیز بیانات کے لئے  معروف مہاراشٹر حکومت میں زیر نتیش رانے نے ایک بار پھر مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔امتحانی مراکز میں برقعہ اور حجاب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حجاب پہننے والوں کو پاکستان چلے جانے کا اشتعال انگیز بیان دیا ہے۔در اصل نتیش رانے نے آئندہ ہونے والے دسویں اورر بارہویں کے امتحان میں نقل اور دھوکہ دہی کو روکنے کے لئے حجاب اور برقعہ پر پابندی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ایک بیان میں  دھوکہ دہی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی حکومت سے 10ویں اور 12ویں کے بورڈ امتحانات کے امتحانی مراکز میں برقع پر پابندی لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بدھ کو وزیر تعلیم دادا بھوسے کو ایک خط لکھا، جس میں ہندو اور مسلم طلباء کے لیے یکساں قوانین کا مطالبہ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق  رانے نے کہا کہ  ’’ہماری حکومت، جو ہندوتوا کے نظریے کی پیروی کرتی ہے، خوشامد کی سیاست کو برداشت نہیں کرے گی۔‘‘ ’’ہندو طلبہ پر لاگو ہونے والے اصول مسلم طلبہ پر بھی لاگو ہونے چاہئیں۔ جو لوگ برقعہ یا حجاب پہننا چاہتے ہیں وہ گھر پر ایسا کر سکتے ہیں لیکن امتحانی مراکز میں انہیں دوسرے طلباء کی طرح اپنے امتحانات میں شریک ہونا چاہئے۔

رانے ، مہاراشٹر کے ماہی پروری اور بندرگاہوں کے وزیر ہیں، ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دھوکہ دہی کے واقعات برقع پہننے والے طالب علموں کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ دھوکہ دہی اور نقل کرنے کے واقعات ہوئے ہیں۔ مہاراشٹر میں ایسا نہیں ہونا چاہیے، اس لیے میں نے وزیر تعلیم کو خط لکھا ہے۔ اس بیان پر حزب اختلاف کے رہنماؤں اور مسلم اسکالرز کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس تجویز کا ہدف مذہبی آزادی ہے۔

تنقید کے بارے میں پوچھے جانے پر رانے نے جواب دیا: "اگر وہ برقع پہن کر امتحان دینا چاہتے ہیں تو انہیں پاکستان جانا چاہیے۔ ہم بابا صاحب امبیڈکر کے تیار کردہ آئین کی پیروی کرتے ہیں، شریعت کی نہیں۔

خیال رہے کہ نتیش رانے اس سے قبل بھی اکثر اپنے مسلم مخالفت اور نفرت انگیز بیانات کے لئے سرخیوں میں رہے ہیں ۔ان کی سیاست کا حصہ ہی مسلم منافرت پر مبنی ہے۔ اس لئے ان کی جانب سے اس طرح کے مسلم شناخت پر سوال اٹھایا جانا یا پابندی کا مطالبہ کرنا کوئی نہیں بات نہیں ہے۔بہر حال ریاستی حکومت نے ابھی تک اس  اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی حجاب پر پابندی سے متعلق خط کا جواب نہیں دیا ہے۔