مہاراشٹر: پہلگام حملے کے بعد مسلمانوں کیخلاف مہم جاری،نفرت کی مسموم ہوا گاؤں تک پہنچی  

  پونے کے دیہاتوں میں’باہری’ مسلمانوں کو مقامی مساجد میں نماز پڑھنے پر پابندی،کئی جگہوں پر پوسٹر آویزاں

نئی دہلی ،06 مئی :۔

پہلگام  میں دہشت گرد حملے کے بعد مسلسل مسلمانوں کے خلاف نفرت جاری ہے۔ اب یہ نفرت دیہی علاقوں تک پہنچ چکا ہے۔مسلمانوں کو مختلف طریقے سے پریشان کیا جا رہا ہے ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد نے نماز پڑھ کر نکلنے والوں کی آئی ڈی چیک کی جا رہی ہے ۔مسلمانوں کو حراساں کیا جا رہا ہے ۔دریں اثنا پونے کے کچھ گاوؤں میں شدت پسندوں نے باقاعدہ پوسٹر چسپاں کر کے باہر مسلمانوں کے گاؤں میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  پونے ضلع کی تحصیل ملشی میں کئی گرام پنچایتوں نے قراردادیں منظور کی ہیں کہ اپنے گاؤں سے باہر کے مسلمانوں کو مقامی مساجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا جائے، خاص طور پر جمعہ کے دوران۔ پیرنگوت، گھوٹاواڑے، وڈکی، اور لاوالے سمیت دیہاتوں میں بینر اور عوامی نوٹس لگائے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ صرف مقامی باشندوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔  اگرچہ یہ دہشت گردانہ واقعہ  2,000 کلومیٹر سے زیادہ دور  کشمیر میں پیش آیا ہے لیکن  اس حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف جو نفرت کی جو لہر شروع کی گئی ہے وہ دور دراز دیہی علاقوں تک پہنچ گیا ہے۔

گزشتہ روز یکم  مئی 2025 کو، پیرنگوت گرام پنچایت نے ایک رسمی قرارداد منظور کی جس میں اس پابندی کو پیرنگوت جامع مسجد میں  لاگوکیا گیا، جو کہ تعلقہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔  اس پر عمل کرنے کیلئے   مسجد کے ذمہ داروں کو مجبور کیا گیا ہے۔لاوالے کے ایک رہائشی شائستہ خان انعامدار نے کہا کہ ہم خوفزدہ ہیں۔ "اس سے پہلے بھی، ہم نے مسجد میں نماز پڑھنا بند کر دی تھی کیونکہ یہ ایک مندر کے بالکل ساتھ ہے، اور تناؤ بڑھ رہا تھا۔  اب، اس کے بعد، ہم گاؤں کے باہر ایک چھوٹے سے شیڈ میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ پولیس کے رویہ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ”جبکہ پولیس ایسی قراردادوں  واقف ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کوئی باقاعدہ شکایت درج نہیں کی گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات  سے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔  پیرنگوت پولیس اسٹیشن کے ایک سینئر اہلکار نے تسلیم کیا کہ جمعہ کی نماز کے دوران "باہر کے لوگوں” کے بارے میں خدشات کا حوالہ دیہاتیوں نے دیا، جس سے پنچایتوں کو کارروائی کرنے پر باور کیا گیا۔ تاہم مقامی مسلم کمیونٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ زیادہ  گہرا ہے۔یہ صرف نماز کی پابندیوں کے بارے میں نہیں ہے۔  یہ ہمارے وجود اور آزادی سے عبادت کرنے کے حق کو نشانہ بنانے کے بارے میں ہے۔