مہاراشٹر : وقف بورڈ کو 10 کروڑ کا فنڈ دینے کے فیصلے سے ہندو تنظیمیں چراغ پا
وشو ہندو پریشد اور دیگر دائیں بازو کی تنظیموں نے مہاراشٹر حکومت کے فیصلے کو ہندو تو کے خلاف قرار دیتے ہوئے احتجاج کا انتباہ دیا
ممبئی ،نئی دہلی 14 جون :۔
مہاراشٹر کی شندے حکومت کے ذریعہ وقف بورڈ کو دس کروڑ روپے فنڈ مختص کئے جانے کے فیصلے کے بعد دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں میں ایک ہنگامہ برپا ہے۔وقف بورڈ اور اقلیتی محکمہ کو ترقیات فنڈ جاری کئے جانے پر ایکناتھ شندے حکومت کی سخت تنقید کی جا رہی ہے اور اسے ہندوتو کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے۔وشو ہندو پریشد نے تو اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر اترنے کا انتباہ دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے کا فنڈ دینے کے مہاراشٹر حکومت کے فیصلے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ وی ایچ پی کے مہاراشٹر گوا ریاستی جنرل سکریٹری گووند شینڈے نے کہا کہ وی ایچ پی کے رہنما اس سلسلے میں جلد ہی گورنر اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے۔ اگر اب بھی معاملات ٹھیک نہیں ہوئے تو وی ایچ پی سڑکوں پر اترے گی اور ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کرے گی۔
وی ایچ پی لیڈر گووند شینڈے نے کہا کہ ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اگر ہندوتوا کی وراثت کو آگے بڑھانے والی حکومت ایسی کارروائی کرنے والی ہے تو عوام کے سامنے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا انہیں ہندوتوا کا وارث کہا جا سکتا ہے؟ "حکومت میں منصوبہ بندی کون کرتا ہے۔ اگر اقتدار میں پارٹی ہی منصوبہ بناتی ہے تو وقف بورڈ کو پیسہ دینے کی کیا ضرورت ہے جس کے پاس کروڑوں روپے کی جائیدادیں ہیں؟انہوں نے وقف بورڈ کو ہی غیر قانونی قرار دیا۔ دریں اثنا مسلمانوں کی جانب سے حکومت کے اس اہم فیصلہ کی ستائش کی جا رہی ہے حکومت کے اس فیصلے کو ایک اہم اقدام قرار دیتے ہوئے ممبئی میں مقیم ممتاز اسلامی اسکالر مفتی منظور ضیائی نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے وقف بورڈ اور اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے والا قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ،’’یہ خوشی کی بات ہے کہ حکومت نے اقلیتوں کی بہبود کے لیے مختص رقم کا 20 فیصد وقف بورڈ کو دے دیا ہے۔ فنڈز کو اب بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے،” مفتی منظور نے کہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے کو سیاسی عینک سے نہ دیکھا جائے کیونکہ اس مقصد کے لیے پہلے ہی فنڈز مختص کیے گئے تھے۔
یہ پیشرفت 18 جون 2007 سے 22 جون 2007 تک مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ وقف پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے مہاراشٹر کے دورے کے بعد ہوئی ہے۔ کمیٹی نے مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ اور اس کی جائیدادوں کے کام کاج کا معائنہ کیا۔ اس دورے کے بعد، اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے بورڈ کو گرانٹ دینے کا وعدہ کیا، جو کہ اب موجودہ مختص پر اختتام پذیر ہو گیا ہے۔
حکومت نے اس سال کے بجٹ میں مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کو مضبوط کرنے کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ یہ فیصلہ بورڈ کی سرگرمیوں کی حمایت اور ریاست میں وقف املاک کے انتظام کو بہتر بنانے کے وسیع عزم کا حصہ ہے۔
فنڈز کا اجراء دیرینہ وعدوں کو پورا کرنے کی طرف ایک قدم کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کا مقصد مہاراشٹر میں اقلیتی برادریوں کے لیے بہتر خدمات کو یقینی بناتے ہوئے وقف بورڈ کے بنیادی ڈھانچے اور صلاحیتوں کو تقویت دینا ہے۔