مہاراشٹر :نام نہاد گؤرکشکوں کی غنڈہ گردی کا اثر ،بڑے جانوروں کا کاروبار متاثر،کسان پریشان
مہاراشٹر میں بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی کے باوجود گؤ رکشکوں کی غنڈہ گردی ،اور حکومت کی ہراسانی سے پریشان جمعیۃ القریش نے بڑے جانور نہ خریدنے کا فیصلہ کیا

نئی دہلی ،03 جولائی:۔
یوں تو بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد پورے ملک میں گؤ رکشکو کی غنڈہ گردی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے ۔مویشی پروری سے وابستہ کسان بھی ان کی غنڈہ گردی سے پریشان ہیں ۔کسانوں کا جانور لے جانا اور لے آنا ایک مشکل ترین عمل بن چکا ہے۔سب سے زیادہ مسلمان کاروباری اور کسان پریشان ہیں ۔مگر مہاراشٹر میں نام نہاد گؤ رکشکوں کی دہشت اور غنڈہ گردی کچھ زیادہ ہی ہے ۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے جس میں جانور لے جانے والے مسلمانوں کو زدو کوب کیا جاتا ہے اس بات سے قطع نظر کہ وہ جانوروں کسانی کے لئے لے جا رہا ہے یا دودھ کیلئے ۔
خیال رہے کہ مہاراشٹر میں گائے اور بیل کا ذبح کرنا یا ان کا گوشت فروخت کرنا ممنوع ہے۔ 2015ء سے یہ کاروبار بند ہے مگر گئو رکشک بے وجہ آتی جاتی گاڑیوں کو روک کر اس میں موجود لوگوں کے ساتھ تشدد کرتے ہیں ۔ جبکہ سرکاری عملہ خاموش کھڑا تماشہ دیکھتا رہتا ہے۔ پولیس ان گئو رکشکوں پر کارروائی کرنے کے بجائے جانور لانے لے جانے والوں پر معاملہ درج کرتی ہے۔ ایسی صورت میں جمعیت القریش نے ایک اہم قدم اٹھایا ہے اور گؤ رکشکوں کی غنڈہ گردے سے خود ہی بچنے کیلئے ایک اہم اعلان کیا ہے۔
گئو رکشکوں کے حملوں اور سرکاری کارندوں کے ذریعے ہراسانی سے بچنے کیلئے آل انڈیا جمعیت القریش نے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ممنوعہ جانوروں کی خریدو فروخت اور انہیں ذبح کرنے پر ازخود پابندی لگا دی ہے۔ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ قصاب برادری نہ گئو ونش کے ممنوعہ جانوروں کو خریدے گی نہ اس کا گوشت فروخت کرے گی اور برادری میں کسی کو کرنے دے گی۔ اگر کوئی اور شخص جو برادری سے تعلق نہ رکھتا ہو ، اگر ایسا کرتا ہے تو یہ اس سے پولیس نپٹے گی۔
اس اعلان کے بعد کئی اضلاع میں جانور کی فروخت پر خاصا اثر پڑا ہے ۔ اور وہ کسان جو منڈیوں میں اپنے جانور فروخت کرنے لاتے ہیں کافی پریشان ہیں۔ انقلاب کی رپورٹ کے مطابق جلگائوں ضلع کے چالیس گائوں ،پاچورہ بر کھیڑی ،چوپڑا ،پہور وغیرہ میں بڑے پیمانے پر جانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہے مگر گزشتہ دویا تین ہفتوں سے یہ خرید و فروخت بندہے ،ان منڈیوں میں کسان جانور لے کر تو آرہے ہیں مگر انہیں جانوروں کو واپس گاڑیوں میں لاد کر لے جانا پڑ رہا ہے ۔چا لیس گاؤں کے گھاٹ روڈ پربازارسمیتی میں جانوروں کی خرید و فروخت تین ہفتوں سے بند ہے ۔ یہاں ڈیڑھ سے دو ہزار بیل ،گائے خرید وفروخت کیلئے آتے ہیں ۔
کاروبار بندہونے کا اثر کسانوں پربھی نظر آرہا ہے۔ اُجول راجپوت اورنگ آباد کے ایک گائوں سے جانور لےکر چالیس گائوں پہنچے تھے ۔ انہوںنے بتایا کہ’’ کھیتوں میں فصل بوائی کے بعد انہیں جراثیم کش ادویات کا چھڑکائواور فصل کی کٹائی کیلئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی لئے جانورو فروخت کرنے آیا تھا مگر کوئی خرید ار منڈی میں نہیں ہے ۔اب اپنا جانور واپس لے جارہا ہوں ۔‘‘جانوروں کی خرید و فروخت سے بازا ر سمیتی کو بھی رسید کے ذریعے آمدنی ہوتی ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہواکہ بازار سمیتی کی آمدنی میں بھی کسی حد تک کمی آئی ہے ۔
اس سلسلے میں جلگاؤں ضلع جمعیت القریش کے صدر حاجی ذاکر خان ( بھڑگائوں ) کا کہنا ہے کہ ’’سرکار نے انتباہ دیا کہ وہ گئو ونش قانون توڑنے والوں پر مکوکا لگائے گی۔ فی الحال تو ایسا ہوا نہیں ہے لیکن جب کبھی سرکار سختی کرے گی تو اُس وقت ابھی درج کئے گئے معاملات کو بنیاد بنایا جائے گا اور برداری کے افراد کو جیل کی سلاخوں پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔
اورنگ آباد کے پھلمبری تعلقے میں واقعہ بڑدو بازار میں ہر پیر کو بازار لگتا ہے ۔ یہاں ہر ہفتے تقریبا 3؍ کروڑ روپے کی خرید و فروخت ہوتی ہے لیکن اب وہ ٹھپ پڑی گئی ہے۔بڑود بازار مراٹھو واڑ ہ کی بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے ۔یہاں پر ایک بازار میں کم و بیش ڈیڑھ یا دو ہزار بیل ،گائے، نیز تین ہزار سے زائد بکرے آتے ہیں ۔مدھیہ پردیش اور راجستھان کے تاجر یہاں بیلوں کو فروخت کیلئے لاتے ہیں ،جبکہ خرید ار اور نگ آباد اور جالنہ کے علاوہ ،جلگائوں،دھولیہ سے آتے ہیں ۔مگر اب بازار ٹھپ پڑے ہیں۔