مہاراشٹر معاملہ پر سماعت کل تک کے لئے ملتوی، گونر سے تمام دستاویزات طلب
مہاراشٹر میں فڑنویس کی قیادت والی حکومت بنانے پر شیو سینا، این سی پی اور کانگریس کی گورنر کے حکم کے خلاف دائر عرضی پر اتوار کے روز سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین سینئر جج این وی رمن کی سربراہی والی تین رکنی خصوصی بینچ نے اس معاملہ کی سماعت کی۔ بنچ نے تمام دلائل کو سننے کے بعد تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئے اور گونر سے تمام دستاویزات طلب کر لئے ہیں۔
حکومت کی طرف سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کو ہدایت دی یہ وہ مرکزی حکومت اور گورنر کے احکامات اور فڑنویس و اجیت پوار کا حمایت والا خط پیش کریں۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے معاملہ کو کل تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ سپریم کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت اب کل صبح 10.30 بجے ہوگی۔
قبل ازیں، کانگریس، این سی پی اور شیو سینا کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ مہاراشٹر میں جو کچھ ہوا ہے وہ شکوک و شبہات کی زد میں ہے اور گورنر کا ہر اقدام اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ انہیں ایسا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
کانگریس، این سی پی اور شیوسینا نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ فڑنویس کی جانب سے گورنر کو جو بھی دستاویزات پیش کئے گئے ہیں انہیں طلب کیا جائے اور بی جے پی سے جلد اسمبلی میں پروٹیم اسپیکر مقرر کرتے ہوئے اپنی اکثریت ثابت کرنے کو کہا جائے۔ علاوہ ازیں، یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اکثریت صوتی ووٹوں سے ثابت کی جائے اور سارے عمل کی ویڈیو گرافی اور براہ راست نشریات بھی کروائی جائے۔ ابھیشیک منو سنگھوی نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں خرید و فروخت کی سیاست پر روک لگانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے اسمبلی میں جلد از جلد فلور ٹیسٹ کرایا جانا چاہئے۔
سماعت کے دوران کپل سبل نے سپریم کورٹ میں کہا، ’’مہاراشٹر کے لوگوں کو حکومت کی ضرورت ہے۔ جب ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری اکثریت ہے تو ہم اسے ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کل ہی اکثریت ثابت کر سکتے ہیں۔ سبل نے مزید کہا ، ’’ہم نے کرناٹک میں بھی یہ ثابت کیا ہے۔ اگر ان (بی جے پی) کے پاس اکثریت ہے تو انہیں اپنی اکثریت ثابت کرنی چاہئے۔‘‘
حکومت کی طرف سے پیش ہونے والی سالیسیٹر جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ ایوان عدالت کا عدالت ایوان کا احترام کرتی ہے یہ حقیقت ہے۔ ورنہ امبلی کل کو یہ تجویز بھی منظور کر سکتی ہے کہ سپریم کورٹ تمام زیر التوا معاملات کا دو سال میں تصفیہ کرے۔ دو-تین دنوں کا وقت بھی دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے عدالت میں کہا کہ گورنر کو استثنیٰ حاصل ہے، وہ جسے چاہئے وزیر اعلیٰ کا حلف دلوا سکتے ہیں، اب تو فلور ٹیسٹ ہی ہوگا۔
اس پر جسٹس رمنا نے کہا کہ کہ ہر چیز کے لئے قانون مقرر ہے۔ اصول طے ہے۔ جواب میں روہتگی نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ عدالت کو کیا کرنا چاہئے اور وہ کیا کرسکتی ہے! اس پر جسٹس بھوشن نے کہا کہ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ مہاراشٹر میں جو ہوا وہ کس عمل اور کس قانون کے تحت ہوا؟ روہتگی نے کہا کہ تبھی تو ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اتنی جلد بازی کر کے اتوار کے روز سب کو پریشان کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
عدالت عظمی میں مکل روہتگی بھی پیش ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ گورنر غلط ہے، سپریم کورٹ ایسا کوئی حکم جاری نہ کرے کیوں کہ گورنر کا فیصلہ جائزے سے بالاتر ہے۔ روہتگی نے کہا کہ وہ یہاں بی جے پی (آشیش) اور کچھ آزاد امیدوار کی طرف سے پیش ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکلز 360 اور 361 میں صدر اور گورنر کے اختیارات کی تفصیل ہے۔ آرٹیکل 361 کے تحت، گورنر اپنے دائرہ اختیار میں ہونے والے کاموں کے لئے کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔ نیز گورنر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ وزیر اعلی کے طور پر جسے چاہے منتخب کر سکتا ہے۔
درخواست گزاروں کا دعوی ہے کہ شیوسینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت اتحاد ، مہاوکاس آگاڑی کو 144 سے زیادہ ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ، جبکہ فڑنویس حکومت اکثریت سے بہت پیچھے ہے۔
فڑنویس کو جمعہ کی صبح وزیر اعلی کا حلف دلائے جانے کے بعد شیوسینا ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کانگریس کی تینوں نے مشترکہ طور پر گذشتہ شام دیر سے یہ عرضی داخل کی ہے اور مرکزی حکومت ، مہاراشٹر حکومت ، فڑنویس اور این سی پی کے رہنما اجیت پوار کو مدعا علیہ بنایا ہے۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے معاملے کی جلد سماعت کے لئے درخواست کی۔