مہاراشٹر: فڑنویس حکومت کو آج ہی ثابت کرنی پڑ سکتی ہے اکثریت
ممبئی: مہاراشٹر میں سیاسی اتھل پتھل کے نئے داؤ چل کر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے حکومت بنا لی ہے لیکن اکثریت کے اعداد و شمار کو لے کر ہر کوئی شش و پنج میں مبتلا ہے۔ اب چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے اور شیو سینا، این سی پی اور کانگریس نے اپنی دائر کی گئی عرضی میں دیویندر فڑنویس حکومت کے آج ہی اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی حکومت کو مہاراشٹر اسمبلی میں آج ہی امتحان دینا پڑ سکتا ہے۔
دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے مل کر حکومت بنائی ہے۔ بی جے پی کے 105 رکن اسمبلی اور اس اکثریت ثابت کرنے کے لیے 145 ایم ایل اے یعنی 40 ممبر اسمبلی اور چاہیے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 54 رکن اسمبلی ہیں اور پارٹی کے صدر شرد پوار نے دعوی کیا ہے کہ اجیت پوار کا ساتھ دینے والے ممبران اسمبلی کی تعداد 10-11 تک محدود ہے۔
دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے ابھی تک یہ نہیں بتا پائے ہیں کہ انہیں (این سی پی) کے کتنے ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے فڑنويس کو 30 نومبر تک اکثریت ثابت کرنے کو کہا ہے لیکن اس مدت کو کم کرنے کے لئے اپوزیشن سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اسے اعتماد ہے کہ کرناٹک کی طرح یہاں بھی کامیابی مل سکتی ہے جب سپریم کورٹ نے یدی یورپا کو 30 گھنٹے کے اندر اندر اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی اور وہ ناکام رہے تھے۔
شیوسینا سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے اور ایسے میں سب کی نگاہیں شرد پوار پر ٹکی ہیں جن کیلئے ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کا موقع ہے۔ این سی پی کے ممبران اسمبلی کو اپنے پالے میں رکھ کر اجیت پوار سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں اپنی بیٹی سپریا سولے کی راہ آسان کرسکتے ہیں ۔ ساتھ ہی مستقبل میں وہ بی جے پی سے مہاراشٹر میں اعداد و شمار کے اس کھیل میں بازی مار سکتے ہیں۔