مہاراشٹر: بی جے پی رہنماراجہ سنگھ کی مسلمانوں کے خلاف پھر اشتعال انگیزی

مہاراشٹر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے  ہندو راشٹر کے لیے ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی

نئی دہلی ،07جنوری :۔

تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ممبر اسمبلی ٹی راجہ سے اکثر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے لئے سرخیوں میں رہتے ہیں ،اس سے قبل   ٹی راجہ سنگھ اپنی اشتعال انگیزی کی وجہ سے بی جے پی سے معطل کئے گئے تھے لیکن ایک بار پھر انہوں نے  مہاراشٹر کے سولاپور ضلع میں  مسلمانوں کے خلاف تشدد پر مبنی بیان دیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق سکل ہندو سماج کے زیر اہتمام ہونے والے اس پروگرام میں ٹی راجہ سنگھ نے   بھگوا پوش ہندوتوا کے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے تشدد  کا راستہ اختیار کریں اور لو جہاد کا مقابلہ کریں ۔

مسلمانوں کے خلاف ان کی اشتعال انگیزی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔انہوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو مخاطب کرتے ہوئے   کہا، "ہم وزیر اعلیٰ سے ‘لو جہاد’ اور گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اگر ریاستی حکومت ناکام ہوئی تو ہم انہیں سبق سکھائیں گے۔ ہم ان جہادیوں کی آنکھیں نکال کر اس کے ساتھ کھیلنا یقینی بنائیں گے۔

ٹی راجہ سنگھ  نے ‘لو جہاد’  کے خلاف اشتعال انگیزی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ  "کیا آج لو جہاد  کے نام پر ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری نہیں ہو رہی؟ انہیں پھنسایا جاتا ہے اور پھر بچے پیدا کرنے کے لیے مشین بنائی جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ’لو جہاد‘ کی اصطلاح انتہائی دائیں بازو کے ہندوتوا کے حامیوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف استعمال کی جاتی ہے ۔

ٹی راجہ سنگھ نے لوگوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی اور مسلم تاجروں سے اشیاء خریدنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا، ”اگر آپ صابن یا بسکٹ یا آٹا خرید رہے ہیں تو اس کے مواد سے ہوشیار رہیں۔ اگر حلال ہو تو نہ خریدیں۔

واضح رہے کہ ٹی راجہ سنگھ کی تلنگانہ، مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں میں ایسی اشتعال انگیز تقریریں کرنے کی تاریخ  رہی ہے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے گوشامحل میں ہارنے کی صورت میں ’پرتشدد نتائج‘ کا انتباہ بھی دیا تھا۔اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرتے وقت ٹی راجہ سنگھ نے اعتراف کیا کہ ان کے خلاف 75 مجرمانہ مقدمات ہیں، جن میں زیادہ تر تلنگانہ اور دیگر ریاستوں کے مختلف حصوں میں نفرت انگیز تقریر سے متعلق ہیں۔ صرف 2018 میں ان کے خلاف 43 مقدمات درج کئے گئے تھے ، جن میں 38 نفرت انگیز تقریر سے متعلق تھے۔