مہاراشٹر: این سی پی کی 51 ارکان اسمبلی کی فہرست راجبھون کے حوالہ، اب بی جے پی کیا کرے گی؟

مہاراشٹر میں سیاسی اتھل پتھل لگاتار جاری ہے اور این سی پی کی قانون ساز کونسل کے قائد جینت پاٹل نے ایک اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 51 ایم ایل اے پارٹی کے ساتھ ہیں اور انہوں نے راج بھون پہنچ کر پارٹی ایم ایل اے کی فہرست راجبھون میں سونپ دی ہے۔ جینت پاٹل نے یہ بھی کہا کہ اس فہرست میں اجیت پوار کا نام بھی شامل ہے! اگرچہ اس پر ان کے دستخط نہیں ہیں۔ جینت پاٹل نے مزید کہا کہ وہ اجیت پوار سے ملاقات کریں گے اور وہ انہیں این سی پی میں واپس آنے پر راضی کریں گے۔

ادھر شیوسینا کے رہنما سنجے راوت نے بھی ایک اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ، ’’شرد پوار ایک قومی رہنما ہیں۔ اگر بی جے پی حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے تو ایسا نہیں ہوگا۔ یہ بی جے پی اور اجیت پوار کا اٹھایا ہوا ایک غلط اقدام ہے۔ 165 ایم ایل اے شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کے ساتھ ہیں۔‘‘

سنجے راوت نے مزید کہا، ’’اجیت پوار نے ہفتہ کے روز راج بھون میں غلط دستاویزات پیش کئے اور گورنر نے انہیں قبول کر لیا۔ اگر آج بھی گورنر ہم سے اکثریت ثابت کرنے کو کہتے ہیں تو، ہم آج بھی ثابت کر سکتے ہیں۔ این سی پی کے 49 سے زیادہ ایم ایل اے ہمارے ساتھ ہیں۔‘‘

دریں اثنا، این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے کہا، ’’آج شام تک ہماری پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی واپس آ جائیں گے، فڑنویس صاحب ایوان میں اکثریت ثابت نہیں کرسکیں گے، ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا استعفیٰ پیش کر دیں۔‘‘

نواب ملک نے مزید کہا ، ’’اجیت پوار نے غلطی کی ہے۔ گزشتہ روز سے انہیں سمجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے اب تک کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔ بہتر ہوگا اگر انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوجائے۔‘‘

ادھر، اجیت پوار خیمہ کے تقریباً تمام این سی پی ارکان اسمبلی کے شرد پوار خیمہ میں واپس لوٹ آنے کی وجہ سے بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، جو کہ این سی پی کے ممبروں کی طاقت پر اکثریت ثابت کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی۔ بی جے پی کے رہنما آشیش شیلر نے کہا، ’’ہم سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کریں گے، لیکن گورنر نے ہمیں 30 نومبر تک کا وقت دیا ہے، ہم 170 ایم ایل اے یا اس سے زیادہ کے ساتھ اکثریت ثابت کریں گے۔‘‘

آشیش شیلر نے مزید کہا، وہ (شیو سینا) کہتے ہیں کہ حلف برداری رات کے اندھیرے میں ہوئی تھی! جبکہ ہم تو ایسے لوگ ہیں جو صبح کے وقت ’شاکھا‘ (آر ایس ایس) میں جاتے ہیں اور جو ہمارے عقیدے کے مطابق ہیں ’رام پرہر‘ (رام کا وقت) ہوتا ہے، جو لوگ رام کو بھول گئے وہ ‘رام پہر’ کی اہمیت کو کیسے سمجھیں گے؟‘‘