مہاراشٹر:   ایرنڈول کی قدیم تاریخی   جامع مسجد کو سیل کرنے کا حکم ،مسلمانوں میں تشویش کی لہر

نئی دہلی ،14 جولائی :۔

ایودھیا میں بابری مسجد کو رام مندر میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد ہندو شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں ۔کاشی میں گیان واپی مسجد اور متھرا میں شاہی عید گاہ پر معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔ دریں اثنا مہاراشٹر میں واقع ایک اور قدیم اور تاریخی مسجد کو ہندو شدت پسندوں نے مندر قراردے کر انتظامیہ میں شکایت کی اور کلکٹر نے اس تاریخی مسجد کو سیل کرنے کا فرمان بھی جاری کر دیا۔

ملت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے کھاندیش علاقے کے ایرنڈول شہر کی جامع مسجد کو سی آر پی سی کی دفعہ 145 کے تحت جلگاؤں کے ضلع کلکٹر نے سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ مسجد علاؤالدین خلجی کے دور میں 1610 میں تعمیر ہوئی تھی۔

اس تاریخی مسجد میں صدیوں سے مسلمان پانچ وقت کی نماز ادا کرتے آرہے ہیں لیکن ضلع کلکٹر کی جانب سے مسجد کو سیل کرنے کے عبوری حکم کے بعد مسجد میں پانچ وقت کی نمازیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ اور مقامی مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق، مسجد کے ٹرسٹیز اور مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نامی ہندوتو  تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پانڈوواڈا مندر تھا جسے مسجد بنانے کے لیے منہدم کر کے اس کی جگہ پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔18 مئی 2023 کو، پانڈواڑہ کمیٹی کے صدر پرمدھوسدن ڈنڈوتے نے ضلع کلکٹر جلگاؤں میں ایک درخواست دائر کی اور کہا کہ پانڈواڑہ کی ملکیت والی زمین پر ناجائز قبضہ ہے اور یہ قبضہ جامع مسجد ٹرسٹ نے کیا ہے، اس لیے زمین کی پیمائش  کر کے اسے سیل   کرنے کا حکم دیا جائے۔

جلگاؤں ضلع کلکٹر امن متل نے عرضی گزار، جامع مسجد ٹرسٹ، تحصیل دار اور محکمہ آثار قدیمہ کے نمائندوں کو گزششتہ 11 جولائی کو سماعت کے لیے بلایا تھا۔تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد کلکٹر نے سی آر پی سی کی دفعہ 145 کے تحت عبوری حکم جاری کرتے ہوئے مسجد کو سیل کرنے کا حکم دیا اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا بھی حکم دیا۔ضلع کلکٹر نے ایک حکم جاری کیا ہے جس میں 13 جولائی کی شام تک صرف دو لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔