مہاراشٹر:نام نہاد گؤ رکشکوں کا 28 سالہ مویشی تاجر مسلم نوجوان پر حملہ
جانوروں کو غیر قانونی طریقے سے ذبح کی نیت سے خریدنے کا الزام لگا کر مارپیٹ کی گئی اور گائے کو گلے لگانے اور اس کے سامنے سجدہ کرنے پر مجبور کیا
نئی دہلی،28 اپریل :۔
ملک میں کہیں نہ کہیں نام نہاد گؤ رکشکوں کے ذریعہ مسلم مویشی تاجروں کو نشانہ بنانے اور حملے کرنے کا معاملہ عام بات ہو چکی ہے ۔اس سلسلے میں پولیس کی متصبانہ کارروائی بھی ان نام نہاد گؤ رکشکوں کو تحفظ کے ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔تازہ معاملہ مہارشٹر کا ہے جہاں 23 اپریل کو ایک 28 سالہ شخص آصف قریشی پر گائے کے محافظوں کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا ۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر جانوروں کی خریداری کا الزام لگا کر اس کی تذلیل کی اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی ۔ اس واقعہ میں پولیس نے بھی متعصبانہ کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ نوجوان کے خلاف ہی معاملہ درج کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق قریشی نے ایک منڈی سے 18 مویشی خریدے تھے جنہیں اوسا میں جانوروں کی منڈی میں فروخت کرنے کی نیت سے ت لے جا رہا تھا۔ تاہم راستے میں گائے کے محافظوں نے اس کی گاڑی کو روک دیا اور اس پر حملہ کیا۔ اس حملے میں آصف قریشی کو شدید زخم بھی آئے اور اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔
پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر قریشی کا ٹرک قبضے میں لے لیا۔ گؤرکشکوں نے قریشی اور دیگر کے خلاف شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ وہ گائے کو زبح کرنے کی نیت سے غیر قانونی طو پر جانور کی خریداری کی تھی ۔ ملزمان کے خلاف مہاراشٹرا اینیمل پرزرویشن ایکٹ، پریوینشن آف کرولٹی ٹو اینیملز ایکٹ اور انڈین موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔
گؤ رکشکوں نے قریشی کے ٹرک کو پولیس اور ہوم گارڈز کی موجود میں لاتور لے گئے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر قریشی پر حملہ کیا اور واقعے کی فلم بندی کے دوران آصف کو ٹوپی پہن کر گائے کو گلے لگانے اور اس کے سامنے سجدہ کرنے پر مجبور کیا۔ مقامی لوگوں نے خاموش تماشائی بنے پولیس والوں پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔قریشی فریق کے لوگوں کو الزام ہے کہ پولیس نے ان کی شکایت پر کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔اور انہوں نے کہا کہ پولیس گؤ رکشکوں کی ہی حمایت کرتی رہی۔