مہاراشٹر:بی جے پی کی جیت کا اثر ، ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ واپس

مالی سال 2024-25 کے تحت  منظور فنڈ کا پیسہ گزشتہ کل  جاری کیا گیا تھا لیکن بی جے پی کی شدید مخالفت کے بعد واپس لے لیا گیا

نئی دہلی ،مہاراشٹر،29 نومبر :۔

مہاراشٹر میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں مہا یوتی کی جیت کے بعد ابھی حکومت کی تشکیل عمل میں نہیں آئی ہے ،وزیر اعلیٰ کے  عہدے پر فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے مگر اس سے پہلے ہی بی جے پی کی زبر دست جیت  کا اثر ابھی سے نظر آنے لگا ہے۔ چنانچہ ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے حکام نے ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے کی تقسیم کی منظوری دینے کے لیے جاری کردہ ایک سرکاری قرارداد (جی آر) کو چند گھنٹے بعد واپس لے لیا ہے۔ چیف سکریٹری سوجاتا سونک نے آج جمعہ کو اس فیصلے کی واپسی کا اعلان کیا۔

مذکورہ جی آر 28 نومبر کو جاری کیا گیا تھا، جس میں 2024-25 کے مالی سال کے لیے مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف وقف کو 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی تھی، جس کا صدر دفتر اورنگ آباد میں واقع ہے۔ تاہم، بی جے پی کی مہاراشٹر یونٹ نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی اور پارٹی نے موقف اختیار کیا کہ وقف بورڈ کا آئین میں کوئی جواز نہیں ہے۔

بی جے پی نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ انتظامی سطح پر مناسب مشاورت کے بغیر کیا گیا تھا اور اب اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ” فرضی خبریں پھیل رہی ہیں کہ بی جے پی-مہایوتی حکومت نے فوری طور پر مہاراشٹر وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے دیے ہیں۔ یہ فیصلہ انتظامی سطح پر باہمی مشاورت سے کیا گیا تھا، لیکن اب بی جے پی کی شدید مخالفت کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔

نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس تنازعہ پر بیان دیتے ہوئے کہا، "چیف سکریٹری نے فوری طور پر جی آر کو واپس لے لیا ہے کیونکہ یہ گرانٹ ایک نگران حکومت کے دور میں غلط طریقے سے جاری کی گئی تھی۔  انھوں نے مزید کہا کہ "نئی حکومت بننے کے بعد اس فیصلے کی صداقت اور قانونی حیثیت کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔ سوجاتا سونک نے میڈیا کو بتایا کہ "ابھی ہمارے پاس مکمل حکومت نہیں ہے، بلکہ یہ نگران حکومت ہے جس کے پاس رقم جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اس لیے فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

ریاستی بجٹ کے تحت 2024-25 کے مالی سال میں وقف بورڈ کے لیے 20 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی تھی۔ اس میں سے 10 کروڑ روپے محکمہ اقلیتی ترقی نے 10 جون کو جاری کیے تھے، جبکہ 23 اگست کو اضافی 10 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کے بعد جمعرات کو یہ رقم جاری کی گئی تھی۔

سوجاتا سونک نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ رقم ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل جاری کی جانی چاہیے تھی، اور اگرچہ اب ضابطہ اخلاق نافذ نہیں ہے، پھر بھی چونکہ نگران حکومت ہے، اس لیے متعلقہ حکام قواعد کی آگاہی کی کمی کی وجہ سے اس بات کا ادراک نہیں کر سکے۔” ان کے مطابق، "جب مکمل حکومت قائم ہو گی، تو رقم کے حوالے سے ضروری کارروائی کی جائے گی۔