موہن بھاگوت کے آزادی سے متعلق متنازعہ بیان پر راہل گاندھی کا شدید رد عمل
کانگریس رہنما نے آر ایس ایس رہنما کے بیان کو آئین کی توہین قرار دیتے ہوئے مجاہدین آزادی اور تحریک آزادی کی اہمیت کو کمزور کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا
نئی دہلی،15 جنوری :۔
آزادی سے متعلق دائیں بازو کے نظریات ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں ،جس میں کھلے طور پر مجاہدین آزادی اور تحریک آزادی میں شامل ہم شخصیات کی کوششوں کو کم کر کے پیش کیا جاتا رہا ہے۔2014 میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد ایسے نظریات کے حامل افراد کھل کر بیانات دے رہے ہیں ۔ اب توخود آ رایس ایس سر براہ موہن بھاگوت نے آزادی سے متعلق متنازعہ بیان دیا اور کہا کہ حقیقی آزادی رام مندر کی تعمیر کے بعد حاصل ہوئی ہے۔
آر ایس ایس کے سر براہ موہن بھاگوت کے آزادی سے متعلق اس متنازعہ بیان پر چو طرفہ تنقید کی جا رہی ہے۔موہن بھاگوت کا بیان مجاہدین آزادی اور تحریک آزادی کی اہمیت کو کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت پر آئین کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ موہن بھاگوت نے گزشتہ روز یہ کہا تھا کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے، جس پر راہل گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی باتیں ملک کی آزادی کی تحریک اور آئین کی اہمیت کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں۔ راہل گاندھی کانگریس کے نئے دفتر ’اندرا بھون‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ بیان ملک کے آزادی کے کارکنوں اور آئین کا احترام کرنے والے افراد کے لیے انتہائی توہین آمیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھاگوت جیسے شخص کا یہ بیان آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ عوامی سطح پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 1947 میں ہندوستان کو آزادی نہیں ملی تھی۔ یہ کہنا کہ آزادی کی تحریک بے معنی تھی، ہر ہندوستانی کی توہین ہے۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’کل ایک تقریر میں، آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان نے 1947 میں حقیقی آزادی حاصل نہیں کی، بلکہ جب رام مندر بنایا گیا تب آزادی حاصل ہوئی۔ یہ عمارت عام نہیں ہے۔ یہ ہمارے ملک کی مٹی سے نکلی ہے اور یہ لاکھوں لوگوں کی محنت اور قربانی کا نتیجہ ہے۔ یہ پارٹی ہمیشہ ایک خصوصی اقدار کے لیے کھڑی رہی ہے اور ہم ان اقدار کو اس عمارت میں ظاہر ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکمران جماعت کے لوگ آئین، قومی پرچم اور دیگر قومی علامتوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور ان کے نظریات کانگریس سے بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہندوستان کو ایک چھپے ہوئے، گہری حکومت والے ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں ایک شخص کی حکمرانی ہو اور عوام کی آواز کو دبایا جائے۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ان کے لیے مخصوص طبقات جیسے دلت، اقلیتی برادری، پسماندہ طبقات اور قبائلی عوام کی آواز کو خاموش کرنا ان کا ایجنڈا ہے۔