موہن بھاگوت کی نصیحت درکنار،یوگی آدتیہ ناتھ کا فرقہ وارانہ بیان

ایودھیا میں تقریر کے دوران سناتن دھرم کو قومی مذہب قرار دیتے ہوئے تحفظ کی اپیل کی ،مسلمانوں کو نشانہ بنایا

نئی دہلی ،21 دسمبر :۔

آر ایس ایس کے سر سنگھ چالک موہن بھاگوت ایک طرف ہندوؤں کو ملک میں اتحاد اور یکجہتی کی نصیحت کر رہے تھے اور مسجد مسجد مندر ڈھونڈنے اور ہندو رہنما بننے والوں پر تنقید کر رہے تھے وہیں دوسری طرف اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ان کی نصیحت کو اپنے فرقہ پرستانہ بیان سے ہوا میں اڑا رہے تھے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ اس سے قبل بھی موہن بھاگوت کے بیان کو شدت پسندوں نے ہمیشہ نظر انداز کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایودھیا م یں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر مذہبی معاملات پر منازعہ بیان دیا ہے اور کہا کہ سناتن دھرم ہندوستان کا قومی مذہب ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ سناتن ایک ابدی دھرم ہے جو روز ازل سے چلا آ رہا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے ایودھیا دھام کے اشرفی بھون آشرم میں منعقدہ مہا یگیہ میں شرکت کی اور کہا کہ اگر سناتن دھرم محفوظ ہے  تو دنیا میں ہر کوئی محفوظ ہے اگر عالمی انسانیت کو بچانا  چاہہتے ہیں تو اس کا واحد طریقہ سناتن دھرم کا احترام کرنا ہے۔سناتن دھرم نے دنیا کی ہر ذات وعقیدہ  مذہب اور فرقہ کے لوگوں کو ان کی مصیبت کے وقت پناہ اور تحفظ فراہم کیا ہے اور جن لوگوں نے مقدس مقامات کو تباہ اور بے حرمتی کی ، وہ تباہ ہو چکے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر مسلمانوں کو بلا واسطہ نشانہ بنایا اور اورنگ زیب کا ذکر کرتے ہوئےطنزیہ انداز میں کہا کہ اورنگ زیب کے خاندان کے لوگ آج رکشہ چلا رہے ہیں اگر وہ اچھے کام کرتے اور مندروں کو تباہ نہ کرتے تو ان کی ایسی حالت نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ آج بنگلہ دیش میں کیا ہو رہا ہے، پاکستان میں کیا ہوا، اس سے پہلے افغانستان میں کیا ہوا؟ میں ان لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے ملک میں سناتن دھرم سے جڑی ان اقدار کو تباہ کرنے کا کام کیا، اور انہوں نے ایسا کیوں کیا، اس کے پیچھے کیا ارادہ تھا؟ اس کے پیچھے اس کی تقدیر کارفرما تھی کہ وہ اپنی بداعمالیوں کا ارتکاب کرکے پوری زمین کو جہنم بنا دیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کاشی میں کاشی وشوناتھ مندر، ایودھیا میں شری رام جنم بھومی، متھرا میں شری کرشن جنم بھومی، سنبھل میں کلکی اوتار کی ہری ہر بھومی، دیوی سرسوتی کے مقدس مندر جیسے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرنے والوں کو سزا دی گئی ہے آج  ان کا کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ ان کے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مستقبل میں ایسے حالات پیدا نہ ہوں جس کی وجہ سے ہمارے مذہبی مقامات کی توہین کی جائے۔

واضح رہے کہ موہن بھاگوت کی نصیحت کے باوجود  یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ مذہبی معاملات  میں متنازعہ بیان دینا اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کیلئے نئی بات نہیں ہے۔اس سے قبل الہ آباد کے اسلامو فوبک جسٹس شیکھر یادو  کے حالیہ تبصروں کی حمایت کی تھی اور حق بات سے تعبیر کیا تھا۔