مونو مانیسر کے خلاف ناصراور جنید کے قتل میں ملوث ہونے کے شواہد
عدالت نے سماعت کے دوران مونو مانیسر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا
گروگرام،نئی دہلی 06 اکتوبر :۔
راجستھان میں گؤ کشی کے الزام میں قتل کئے گئے ناصر اور جنید کے معاملے میں گرفتار مونو مانیسر کے خلاف قتل میں ملوث ہونے کے شواہد پائے گئے ہیں ،عدالت اس معاملے میں مونو مانیسر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق راجستھان کی جیل میں بند مبینہ گئو رکشک مونو مانیسر ناصر اور جنید پر ’’تحفظ کی رقم‘‘ (پروٹیکشن منی )کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔ اس کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے، استغاثہ نے کہا، "ان کے اغوا اور قتل کی پوری سازش اس کی ہدایت پر رچی گئی اور اس پر عمل کیا گیا۔”
مانیسر کی ضمانت کی درخواست کی سماعت 30 ستمبر کو راجستھان کے کاما کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وجے سنگھ مہاور نے کی اور ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔
خبر کے مطابق گروگرام ضلع کے مانیسر کارہنے والا 29 سالہ موہت یادو عرف مونو مانیسر نے 19 ستمبر کو ٹرائل کورٹ کی طرف سے اسی طرح کی ایک درخواست کو مسترد کرنے کے بعد جج کے سامنے درخواست دائر کی تھی، جس میں اس کی مبینہ "اشتعال انگیز تقریروں پر 12 ستمبر کو سماعت کی درخواست کی گئی تھی ۔
بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے ناصر اور جنید 14 فروری کی رات گھر سے نکلے تھے اور 16 فروری کو ان کی جلی ہوئی لاشیں ایک گاڑی سے ملی تھیں۔ گائے کے ذبیحہ کے شبہ میں مبینہ گئو رکشکوں نے مبینہ طور پر دونوں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ یہ سامنے آیا کہ مانیسر نے بولیرو گاڑی کے بارے میں سینی سے واٹس ایپ پر بات کی تھی جس میں ناصر اور جنید مردہ پائے گئے تھے۔
دی پرنٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ موبائل فون کے تجزیہ سے بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ 16 فروری کو مانیسر نے سینی سے اپنا فون بند رکھنے کو کہا تھا-اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس تفتیش کی بنیاد پر، سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت ریکارڈ کیے گئے گواہوں کے بیانات، کال کی تفصیلات، ضبطی، موبائل فون کا تجزیہ اور ڈی این اے رپورٹ، جرم میں مانیسر کے ملوث ہونے کا ابتدائی طور پر اشارہ ملتا ہے۔عدالت نے کہا کہ چونکہ مانیسر پر الزام ہے، اس لیے اگر اسے ضمانت کا فائدہ دیا جاتا ہے تو وہ گواہوں کو دھمکا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کسی ملزم کو ضمانت کا فائدہ دینے کے لیے اس کے مجرمانہ پس منظر اور دیگر حالات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔