مولانا گاؤں کا نام لکھتے ہوئے قلم اٹکتا ہے

 مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو انتہائی متعصبانہ بیان ،اردو نام والےتین گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا

نئی دہلی ،بھوپال ،06 جنوری :۔

بی جے پی  کی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلم اور اردو نام والے گاؤں اور شہروں کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو  کا انتہائی متعصبانہ بیان سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  اتوار کو اجین ضلع کے تین گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔  ان میں مولانا، غزنی کھیڑی اور جہانگیر پور گاؤں شامل ہیں۔  یہ اعلان کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے  انتہائی متعصبانہ اور نفرت آمیز بیان دیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ مولانا گاؤں کا نام لکھتے ہوئے قلم اٹک جاتا ہے، اس لیے اب اسے وکرم نگر کے نام سے جانا جائے گا۔  اس کے علاوہ سی ایم نے جہانگیر پور کا نام بدل کر جگدیش پور اور غزنی کھیڑی کا نام چامنڈا ماتا نگری کرنے کا بھی اعلان کیا۔  اتوار کو وزیر اعلیٰ اجین اور اندور کے دورے پر تھے۔  اس دوران وہ اجین کے بد نگر میں سی ایم رائز اسکول کا افتتاح کرنے آئے تھے۔

سی ایم موہن نے کہا، "مولانا گاؤں میں لوگ اپنے طور پر انٹرپرینیورشپ کی مثال بن رہے ہیں۔ یہاں مشینیں دستیاب ہیں جو پنجاب اور ہریانہ جیسے علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آیا کہ گاؤں  کا نام مولانا کیوں رکھا ہے ۔ صنعتی شعبے میں اگر کام خود ہوتا ہے تو مولانا گاؤں میں ہوتا ہے لیکن اگر کوئی نام لکھتا ہے تو پھنس جاتا ہے کیونکہ میں راجہ وکرمادتیہ کے شہر سے آیا ہوں۔  مولانا کا نام بدل کر وکرم نگر رکھا جائے گا۔

غزنی کھیڑی پنچایت کا نام بدل کر چامنڈا ماتا نگری کرنے کے بعد سی ایم نے کہا کہ کلکٹر یہاں موجود ہیں۔  آپ غزنی کھیڑی کے اندر نئی ترقی کے نیچے پروجیکٹ  لائیں  ہم سب  کو یہیں سے  منظوری کا اعلان کرتے ہیں۔  اس کے بعد اب جہانگیر پور گرام پنچایت کا نام بدل کر جگدیش پور ہو جائے گا۔  ہماری پنچایت اب جگدیش پور کے نام سے جانی جائے گی۔