مولانا توقیر رضا خان دیگر گرفتار شد گان کو فوری رہا کیا جائے
مسلم پرسنل لا بورڈ کا مطالبہ، بریلی ہنگامہ آرائی کے معاملے پر یوگی آدتیہ ناتھ کا تحکمانہ اورمتکبرانہ بیان کسی بھی ریاست کے وزیراعلیٰ کے منصب اور مقام کے منافی

نئی دہلی یکم اکتوبر:۔
بریلی میں آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پوسٹر کے ساتھ احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی سے پیدا ہوئی ہنگامہ آئی رائی کے صورت حال پر یوگی حکومت کی مسلمانوں کے خلاف معاندانہ کاررائی جاری ہے ۔بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں اور انکاؤنٹر کیا جا رہا ہے اور گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جا رہا ہے ۔ کھلے طور پر یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلمانوں کے خلاف دھکی آمیز اور انتہائی متکبرانہ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی ہے ۔اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یوگی کے اس نا مناسب رویہ کی مذمت کی ہے اور مولانا توقیر رضا خان کے ساتھ متعدد دیگر افراد کی گرفتاری کو غیر قانونی اور معاندانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس موقع پر بورڈ نے اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دھمکی آمیز بیانات اور پولس کے انتقامی رویہ کی پر زور مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا کہ وہ مولانا اور دیگر گرفتارشدگان کو فی الفور اور بنا کسی شرط کے رہا کرے۔ اسی طرح کانپور کے واقعہ کی بنیاد پر ریاست میں جہاں جہاں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں ان پر پولس کی ظالمانہ کاروائی کو بھی بورڈ تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک اخباری بیان میں مولانا توقیر رضا خان اور دیگر پرامن مظاہرین کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ کانپور کے واقعہ پر مسلمان کا مظاہرہ کر نا کوئی جرم نہیں تھا اور پولس کا اس پر غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ ردعمل انتہاء درجہ کی زیادتی اور طاقت کا بے جا استعمال ہے۔ آئی لو محمدؐ نعرہ کا استعمال یا بینر پر لکھ کر لگایا جانا کسی بھی صورت میں کو ئی غیر قانونی اور غیر دستوری عمل نہیں ہے۔ ہندوستان میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی اپنی مذہبی شخصیات کے ساتھ اسی قسم کی عقیدت کا اظہار کر تے ہیں اور اس پر کبھی بھی کو ئی کاروائی پولس اور انتظامیہ کی طرف سے نہیں کی جاتی۔ تاہم کانپور میں اس بینر کو لگانے پر ایف آئی آر کیا جانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور متعصبانہ طرز عمل تھا۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس
بورڈ کے ترجمان نے آگے کہا کہ مولانا توقیر رضاخان صاحب اور بریلی کے پر امن مظاہرین کے خلاف وزیر اعلیٰ اترپردیش کا تحکمانہ اورمتکبرانہ بیان کسی بھی ریاست کے وزیراعلیٰ کے منصب اور مقام کے منافی ہے۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ دستور ہند کے تحت منتخب وزیراعلیٰ ہیں۔ وہ کسی خاص کمیونٹی نہیں بلکہ وہ ریاست کے تمام شہریوں کے وزیراعلیٰ ہیں۔ لہذا انہیں ایسی فرقہ وارانہ اور متعصبانہ زبان سے پرہیز کر نا چاہیے۔
اپنے پریس بیان میں ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ مولانا توقیر رضا خان صاحب ملت کے ایک معتبررہنما اور ذمہ دار شخص ہیں، انہوں نے پر امن احتجاج کی کال دی تھی ان کا ایسا کر نا دستور ہند اور جمہوری حقوق کے مطابق تھا۔ حکومت کے کسی اقدام پر احتجاج کر نا ہر شہری کا ایک بنیادی اور دستوری حق ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ مطالبہ کر تا ہے کہ مولانا توقیر رضاخان اور ریاست میں جتنے لوگ بھی اسی نوعیت کے احتجاج میں گرفتار کئے گئے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے اور ان پر عائد تمام مقدمات واپس لئے جائیں۔