مودی کے دور حکومت میں  ریکارڈ255  ممبران پارلیمنٹ معطل  مگر  بی جے پی سے ایک بھی نہیں

نئی دہلی ،20دسمبر :۔

اس وقت پارلیامنت کا سرمائی سیشن چل رہا ہے ،لیکن پارلیمنٹ سے زیادہ ہنگامہ پارلیمنٹ کے باہر ہے ،ایسا اس لئے ہے کہ تاریخ میں پہلی بار مودی حکومت نے ریکارڈ 206 ممبران پارلیمنٹ کو ایوان سے باہر کر دیا ہے ۔

17 ویں لوک سبھا کا آخری سرمائی اجلاس شروع ہوتے ہی خبروں میں ہے۔ سب سے پہلے دو درانداز لوک سبھا کا سیکورٹی حصار توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہوئے۔ یہ پارلیمنٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی سیکورٹی لیپس تھی۔

اب تک 255 اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ، جو اس سیکورٹی لیپس پر بحث کا مطالبہ کر رہے تھے، کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ان ارکان پارلیمنٹ پر پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنے کا الزام ہے۔11 معطل ارکان کا کیس استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ استحقاق کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ان کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔

تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی بھی موضوع پر بحث کا مطالبہ کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی ہو۔

یہ منموہن سنگھ کے دور میں کی گئی معطلی کی کارروائی سے تقریباً 400 فیصد زیادہ ہے۔ منموہن کے دور میں تقریباً 59 ممبران پارلیمنٹ کے خلاف معطلی کی کارروائی کی گئی۔

مودی دور میں معطلی کا ریکارڈ

منموہن سنگھ کے 10 سالہ دور میں 59 ایم پیز کو معطل کیا گیا تھا۔ ان میں لوک سبھا کے 52 اور راجیہ سبھا کے 7 ممبران پارلیمنٹ شامل تھے۔ منموہن سنگھ حکومت کے پہلے دور میں یعنی 2004 سے 2009 تک صرف 5 ایم پیز کو معطل کیا گیا تھا۔

سب سے بڑی معطلی کی کارروائی یقینی طور پر کانگریس کے دور میں راجیو گاندھی حکومت میں کی گئی تھی۔ راجیو حکومت کے دوران 63 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا تھا۔ اندرا حکومت میں 3 ممبران اسمبلی کو ایوان سے معطل کر دیا گیا تھا۔مودی کے دور میں سب سے زیادہ معطلی کی کارروائی کی گئی ہے۔ اگر ہم لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو مودی حکومت کے دور میں اب تک 206 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا جا چکا ہے۔