مودی غیر مسلموں کو وقف بورڈ کا ممبر کیوں بنانا چاہتے ہیں؟
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی کا سوال ،کہا جب ہندو اداروں میں مسلم ممبر نہیں ہو سکتا تو مسلم ادارے میں ہندو ممبر کیوں؟
نئی دہلی ،حیدرآباد 02اکتوبر :۔
وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں تشکیل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔دریں اثنا بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے وقف املاک پر بے جا الزامات اور اعتراض پر اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے آج بی جے پی پر شدید حملہ کیا ہے۔انہوں نے آج سوال کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی غیر مسلموں کو وقف بورڈ کا رکن کیوں بنانا چاہتے ہیں جب کہ مندروں کے امور چلانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ غیر ہندو ان کے رکن نہیں بن سکتے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں تروملا تروپتی دیوستھانم ( ٹی ٹی ڈی ) کے نو مقرر کردہ چیئرمین کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا کہ تروپتی بالا جی میں تمام ملازمین صرف ہندو ہونا چاہئے۔
خیال رہے کہ آندھرا پردیش حکومت نے اس ہفتے بی آر نائیڈو ٹی ٹی ڈی بورڈ کے چیئرمین منتخب کیا ہے وہ مندر کے انتظام و انصرام سنبھالیں گے۔تروپتی بالا مندر دنیا میں ہندوؤں کا سب سےامیر ترین مندر ہے۔
اویسی نے نشاندہی کی کہ ٹی ٹی ڈی ایکٹ کی دفعہ 96(2) کہتی ہے کہ صرف ہندو مذہب کا دعویٰ کرنے والوں کو ممبر بنایا جائے گا۔ٹی ٹی ڈی کے نئے چیئرمین نے کہا ہے کہ ٹی ٹی ڈی کے ملازمین کو بھی ہندو ہونا چاہیے۔ "صرف یہاں ہی نہیں، یہاں تک کہ کاشی وشوناتھ بورڈ کا کہنا ہے کہ تمام عہدیداروں کو ہندو مذہب سے ہونا چاہئے۔ بہت سی ریاستوں نے ان اداروں کے لیے کہا ہے کہ اگر کوئی اہلکار مذہب تبدیل کرتا ہے اور غیر ہندو بن جاتا ہے تو اسے بورڈ سے ہٹا دیا جائے گا۔
اویسی نے کہا کہ اگر آپ صرف اپنے مذہب پر توجہ دے رہے ہیں تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن آپ ہمارے مذہب میں مداخلت کیوں کر رہے ہیں؟ پی ایم مودی وقف بورڈ کا غیر مسلم رکن کیوں بنا رہے ہیں؟
اسد الدین اویسی نے پوچھا کہ ٹی ٹی ڈی بورڈ کے 24 ممبران میں سے ایک بھی ممبر غیر ہندو نہیں ہے۔ ٹی ٹی ڈی کے نئے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وہاں کام کرنے والے افراد کو ہندو ہونا چاہیے۔ ہم اس کے خلاف نہیں ہیں، ہمیں صرف اس بات پر اعتراض ہے کہ نریندر مودی کی حکومت مجوزہ بل میں کہہ رہی ہے کہ سنٹرل وقف کونسل میں 2 غیر مسلم ارکان کا ہونا لازمی ہوگا۔ آپ وقف بل میں یہ شق کیوں لا رہے ہیں؟ ٹی ٹی ڈی ہندو مذہب کا بورڈ ہے اور وقف بورڈ مسلم مذہب کے لیے ہے۔ یکسانیت ہونی چاہیے… جب ٹی ٹی ڈی کے ٹرسٹی مسلمان نہیں ہوسکتے تو وقف بورڈ میں غیر مسلم رکن کیسے ہوگا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی وقف ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ مسلمانوں کے پاس 5.5 لاکھ ایکڑ زمین ہے۔ مسلمان وقف املاک کے مالک نہیں ہیں ، اللہ ان جائیدادوں کا مالک ہے۔اویسی نے نشاندہی کی کہ صرف اوڈیشہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں ہندو ٹرسٹوں کے پاس 10 لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی ہے۔