مودی-شاہ کے اشارے پر مہاراشٹر میں ’جمہوریت‘ کا قتل: حزب اختلاف

نئی دہلی / ممبئی: کانگریس سمیت تمام بڑی اپوزیشن جماعتوں نے مہاراشٹر میں ڈرامائی واقعات میں اچانک فڑنويس حکومت کے قیام کے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کا ’قتل‘ بتایا اور الزام لگایا ہے کہ یہ سب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ’اشارے‘ پر ہوا ہے۔

کانگریس کے علاوہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) نے مہاراشٹر کے واقعہ کو آئین کی دھجیاں اڑانے والا قرار دیا اور کل آدھی رات سے صبح تک اس پورے واقعے کی تفصیل پیش کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ سی پی آئی نے تو اس معاملے میں صدر سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آئین کے اقدار اور روایات کی حفاظت کی جانی چاہئے۔

وزیر اعلی دیویندر فڑنويس اور نائب وزیر اعلی اجیت پوار طرف سے صبح حلف لینے کے واقعہ سے مشتعل کانگریسی لیڈروں نے ممبئی میں پریس کانفرنس کی جس میں کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل، کے سی وینو گوپال، ملک ارجن كھڑگے اور سشیل کمار شنڈے نے ایک آواز میں بی جے پی کے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔قومی دارالحکومت میں کانگریس کے اہم ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے کہا کہ کسی بھی ریاست سے صدر راج ہٹانے کا ایک عمل ہوتا ہے اور حکومت کو اس کا تفصیل دینی چاہئے۔

پٹیل نے حکومت کی تشکیل کے عمل کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اعتماد کی تحریک میں این سی پی اور شیو سینا مل اسے شکست دے گی۔ انہوں نے کہا کہ صبح صبح فڑنويس کو بغیر بینڈ، باجا کے بارات کی طرح وزیر اعلی کے عہدے کا حلف دلایا گیا۔ مہاراشٹر کی تاریخ میں شاید پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔ اس سیاسی واقعات کو ریاست کی تاریخ میں کالی سیاہی سے لکھا جائے گا۔ اسمبلی میں اعتماد آئے گا تو بی جے پی اور اس کا ساتھ دینے والوں کو مل کر شکست دیں گے۔

سرجےوالا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ 23 نومبر کا دن جمہوریت کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر جانا جائے گا، جب مہاراشٹر میں موقع پرست اجیت پوار کو جیل کی سلاخوں کا ڈر دکھا کر اقتدار کے لئے ’اندھی‘ بی جے پی نے جمہوریت کے قتل کی اور مینڈیٹ کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے مودی اور شاہ کے اشارے پر جمہوریت کا قتل ہے۔

ترجمان نے صدر راج ہٹانے اور حکومت بنانے تک کے پورے واقعے کی حکومت سے معلومات طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائے کہ حکومت بنانے کے دعوے پر بی جے پی اور این سی پی کے کتنے ممبران اسمبلی کے دستخط تھے اور گورنر نے ان دستخطوں کو رات کے اندھیرے میں ایک گھنٹے میں کب اور کیسے تصدیق کی۔ انہوں نے پوچھا کہ گورنر نے صدر راج ہٹانے کی سفارش کتنے بجے کی اور مرکزی کابینہ کے اجلاس اس کو لے کر رات کتنے بجے ہوئی اور اجلاس میں کون کون وزیر موجود تھے۔ کابینہ نے کتنے بجے صدر راج ہٹانے کی سفارش صدر سے کی تھی۔