مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو منظوری  

نئی دہلی،26جولائی :۔

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس  کے آج پانچویں دن  کانگریس نے منی پور معاملے پر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دیا ہے۔ اس کے علاوہ منی پور معاملے پر بی آر ایس کی طرف سے ایک علیحدہ تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس موقع پر کہا ’’حکومت سے عوام کا بھروسہ ٹوٹ رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پی ایم مودی منی پور پر بیان دیں لیکن وہ نہیں مانتے، اس لیے ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق لوک سبھا کی کارروائی 12 بجے شروع ہونے کے فوراً بعد اسپیکر برلا نے کہا کہ انہیں رکن گورو گوگوئی کی جانب سے ضابطہ 198 کے تحت وزراء کی کونسل میں عدم اعتماد کی تحریک موصول ہوئی ہے۔ اس کے بعد حمایتی ارکان پارلیمنٹ اپنی جگہوں پر کھڑے ہو گئے تاکہ تحریک کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ اجازت کے لیے مطلوبہ تعداد کے پیش نظر اسپیکر نے تجویز کی منظوری دی۔

لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین سے بات چیت کے بعد اور قواعد کے تحت مناسب وقت پر بحث کی تاریخ کے بارے میں سب کو آگاہ کروں گا۔

دوسری طرف راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے کہا کہ جب پی ایم مودی کے پاس پارلیمنٹ میں بیان دینے کے لیے اعتماد کی کمی ہے۔ منی پور سپریم کورٹ کے ریمارکس تک خواتین کے خلاف جرائم پر ‘خاموش’ ہے۔ برج بھوشن کے بارے میں کچھ نہیں کہا  ۔ کہا جاتا ہے کہ چین نے کسی زمین پر قبضہ نہیں کیا، تو ہندوستان ان پر کیسے یقین کرے؟

اپوزیشن جماعتوں کا ماننا ہے کہ منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی ایوان میں کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں لیکن جب تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی تو وزیر اعظم کو ایوان کے اندر ہی اس پر جواب دینا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کے پاس اعداد نہیں ہے، اس کے باوجود یہ تحریک لوک سبھا میں لائی جا رہی ہے۔