موجودہ خوف کے ماحول میں جبراًتبدیلی مذہب کیلئے دباؤ ڈالنے کا الزام  سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈہ

مرکزی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں کے سامنے جماعت کے چار سالہ منصوبے پیش کئے

نئی دہلی،14جون:۔

موجودہ حالات میں مسلمان جس خوف و دہشت کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں ۔اس ماحول میں کسی کو جبراً تبدیلی مذہب کرانے یا اسلام قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کا الزام سرا سر جھوٹ اور پروپیگنڈہ ہے ۔یہ غیر منطقی اور ان لاجک  بات ہے ۔مذکورہ خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے مرکزی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کےد وران صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ کھلی ہوئی اور واضح حقیقت ہے اس طرح کا ماحول ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بنایا جا رہا ہے ۔۔ کانفرنس کے دوران  جماعت کے نائب امیر پروفیسر انجینئر محمد سلیم کے ساتھ جماعت کے نو منتخب مختلف شعبوں کے ذمہ داران ،عہدیدارا ن اور اراکین موجود تھے ۔

اس موقع  پر امیر جماعت اسلامی ہندنے  جماعت کے چار سالہ میقات کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی ۔امیر جماعت نے کہا کہ میقات  کے آغاز پر جماعت  اپنا منصوبہ اور ترجیحات طے کرتی ہے ،آئندہ چار سالوں کا لائحہ عمل بناتی ہے اور اسی کی روشنی میں اپنے کام کو آگے بڑھاتی ہے ۔نئے چار سالہ منصوبے میں سب سے اہم اور ترجیح اس بات کو دی گئی ہے کہ ملک کی موجودہ حالات کے پیش نظر ہم رائے عامہ میں مثبت تبدیلی کی کوشش کریں گے ۔آئندہ چار سال کی میقات میں ہماری کوشش ہوگی کہ اسلام کے تعلق سے اور اسلامی تعلیمات کے تعلق سے معاشرے میں پھیلی غلط فہمیاں دور ہوں۔

پریس کانفرنس کے دوران موجود جماعت اسلامی ہند کے عہدیداران

امیر جماعت نےمزید کہا کہ اسلام کی تعلیمات کسی خاص فرقے یا کمیونٹی کے لئے نہیں ہیں بلکہ رب کی جانب سے تمام انسانوں کی فلاح و بہبود ،سب کے لئے عدل و انصاف ان کی تعلیمات کی نمایاں خصوصیت ہے ۔جماعت کی کوشش ہوگی کہ  ملک کے تمام لوگوں کے سامنے اس کو واضح کیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جماعت کے چار سالہ منصوبے میں اس بات کی بھی بڑی اہمیت دی گئی ہے کہ ملک کے مختلف مذہبی طبقات کے درمیان تعلقات کو بہتر کیا جائے ،ڈائیلاگ،اور گفت و شنید کی فضا پیدا ہو،نفرتیں ختم ہوں۔ اس کے لئے ملک گیر سطح پر بھی اور ریاستوں اور یونٹوں کی سطح پر بھی طرح طرح کی سر گرمیاں اور مہمات انجام دی جائیں گی ۔مختلف سطحوں پر ڈائیلاگ اور گفتگو کے پلیٹ فارمس فروغ دیئے جائیں گے ۔دانشوروں کے درمیان ،عوامکےد رمیان،سول سائٹی سے وابستہ لوگوں کے درمیان نوجوان و خواتین کے درمیان ایسے پلیٹ فارم تشکیل دیئے جائیں گے جن کے ذریعہ مختلف مذہبی طبقات کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے گا اور سب کی بھلائی اور عدل و انصاف کے لئے مل جل کر کام کرنے کی فضا قائم کی جائے  گی۔

پریس کانفرنس کے دوران حکومت اور آر ایس ایس سے گفت و شنیدو ڈائیلاگ کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ ہمارا مقصد تمام طبقات سے بات چیت اور ڈائیلاگ  کا ماحول قائم کرنا ہے ،ضرورت اور وقت پر ہم آر ایس ایس سے بھی بات چیت کریں گے  ،حکومت کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

اس موقع پر امیر جماعت نے کہا کہ مسلمانوں کے اندر دینی بیداری،تعلیم میں بہتری،نوجوانوں کے اندر دینی بیداری اور دین کا نمونہ بننے کے لئے آمادہ کرنا ،سماجی اصلاحی تحریک کے ذریعہ معاشرے سے غیر اسلامی روایات مثلاً جہیز وغیرہ کی رسوم کو ختم کرنا ،خواتین کو وراثت میں حصہ ،کمزور مسلمانوں کو معاشی طور پر مضبوط بنانے جیسے دیگر سماجی اصلاحی کام بھی ہمارے آئندہ چار سال کے میقات کا حصہ ہے اور ہمارے لائحہ عمل میں شامل ہے ۔