موجودہ حکومت آئینی اقدارکوپامال کررہی ہے: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم آئین کو پیشانی سے لگانے کی بات کرتے ہیں، لیکن ملک میں انصاف کے لیے سنبھل اور منی پور کے لوگ رو رہے ہیں اور ان کی پیشانی پر شکن تک نہیں ہے
نئی دہلی، 13 دسمبر :۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور پہلی بار رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے جمعہ کو لوک سبھا میں پہلی بار تقریر کی ۔انہوں نے اپنی تقریر میں حکمراں جماعت کو جم کر نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کا وعدہ کرتے ہوئے ملک کے لوگوں کو اتحاد، انصاف اور سلامتی کی ڈھال دی ہے۔ موجودہ حکومت اس حفاظتی ڈھال کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت آئینی اقدار کو پامال کر رہی ہے۔
آئین کو اپنانے کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اپوزیشن کی طرف سے منعقد ایک خصوصی بحث میں پرینکا نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن اور لیٹرل انٹری کے ذریعے سماجی انصاف سے متعلق حفاظتی ڈھال کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ موجودہ حکومت مکمل اکثریت کے ساتھ آتی تو آئین میں تبدیلی کی کوششیں جاری رہتیں۔
اپنی پہلی تقریر میں پرینکا نے اپنے بھائی راہل گاندھی کی طرح ذات پات کی مردم شماری، اڈانی اور آئین کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ملک کی تعمیر میں بڑا تعاون کیا ہے۔ انہوں نے بینکوں اور کانوں کو قومیانے ( نیشنلائز ) کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکمراں جماعت پر یہ بھی الزام لگایا کہ آج مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل پر پارلیمنٹ میں بات نہیں ہوتی۔ وائناڈ سے للت پور تک ملک کے کسان رو رہے ہیں۔
پرینکا نے صنعتکار گوتم اڈانی کا نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر موقع ایک شخص کو دیا جا رہا ہے اور 142 کروڑ لوگوں کو محروم کیا جا رہا ہے۔ ایسا کرکے حکومت آئین میں فراہم کردہ اقتصادی تحفظ کی ڈھال کو توڑ رہی ہے۔
پرینکا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی سیاسی انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن آج پیسے کے بل بوتے پر حکومتیں گرائی جارہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی واشنگ مشین بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہاں ایک داغ ہے، صفائی ہے’، وزیر اعظم آئین کو ماتھے پر لگانے کی بات کرتے ہیں، لیکن ملک میں انصاف کے لیے سنبھل اور منی پور کے لوگ رو رہے ہیں اور ان کے ماتھے پر شکن تک نہیں ہے۔ شاید وہ نہیں جانتے کہ یہ آئین ہے سنگھ ( آر ایس ایس ) کا قانون نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں خوف کا ماحول ہے۔ ملک کی وحدت کو پارہ پارہ کیا جا رہا ہے۔ میڈیا بھی حکومت کا ایجنڈا چلا رہا ہے۔ یہ ہمیں انگریزوں کے دور کی یاد دلاتا ہے۔ لیکن ہر وہ شخص جو خوف ظاہر کرتا ہے خود خوف کا شکار ہو جاتا ہے۔ موجودہ حکومت بھی اسی خوف کا شکار ہے۔ وہ بحث سے ڈرتی ہے اور تنقید سے دور بھاگتی ہے۔