منی پور: کوکی اور میتئی برادری کے درمیان جاری تشدد میں پھنسے مسلمان، فریقین سے امن کی اپیل
دونوں برادریوں کے درمیان چھڑی جنگ کے درمیان مسلمانوں کے لئے معاشی بحران پیدا ہو گیا ہے ،مرکز سے مزید سیکورٹی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی،13 اگست :۔
منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد ختم نہیں ہو رہا ہے ۔آئے دن اب بھی دونوں برادریوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔حکومتی دعوؤں کے برعکس حالات اب بھی معمول پر نہیں آ رہے ہیں ۔ جھڑپوں کے مرکز میں کوکی اکثریتی ضلع چوراچند پور اور میتئی کے غلبہ والے بشنو پور ضلع کے درمیان کا علاقہ ہے جہاں اکثر فائرنگ اور بم حملے معمول بن چکے ہیں۔
ان دونوں اضلاع کے درمیان 35 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ایسی زمین ہے جس پر کچھ میتئی پونگل یا مسلمان رہتے ہیں۔ یہ کمیونٹی کوکی قبیلے اور میتی برادری کے درمیان کبھی کبھار مہلک فائرنگ کا نشانہ بنتی ہے۔
منی پور کی تخمینہ شدہ 3.2 ملین آبادی کا 9 فیصد مسلمان ہیں۔ کوکی اور میتئی کے درمیان لڑائی کی وجہ سے کمیونٹی پریشان ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان تشدد میں پھنسے مسلمان دونوں سے امن کی اپیل کر رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق بشنو پور ضلع کے کواکٹا گاؤں میں پولیس نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ وہاں فرنٹ لائن واضح طور پر نشان زد ہے کہ اس سے آگے چورا چند پور ہے جو کوکی اکثریتی علاقہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق بشنو پور ضلع میں جمعیۃ علماء ہند کے صلاح الدین قاسمی نے بتایا، "صورتحال ایسی تھی کہ کواکٹا میں دو مساجد کو سیکورٹی فورسز نے چند گھنٹوں تک استعمال کیا اور وہاں فائرنگ بھی ہوئی، لیکن ہم نے انہیں اپنی پوزیشن بتائی جس کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے۔
کواکٹا ایک کثیر النسل علاقہ ہے جہاں میتی اور کوکی کبھی پڑوسیوں کے طور پر رہتے تھے۔ حالانکہ شہر کی 90 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ تنازعہ میں شامل نہ ہونے کے باوجود، منی پور کے مسلمان خود کو میتی اور کوکی کے درمیان کراس فائر میں بے بس محسوس کر رہے ہیں۔ کواکٹا میں ان کی روزی روٹی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔
کواکٹا کے ایک مسلم اسکالر ناصر خان نے بتایا، "کواکٹا میں لوگ خوف کے عالم میں جی رہے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے، روزی روٹی کی کمی ہے، زندگی گزارنا مشکل ہو رہاہے۔ طلباء تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ شدید بمباری کی وجہ سے کوئی اسکول نہیں بچا ہے۔مسلمانوں نے اپنے کوکی اور میتی پڑوسیوں سے لڑائی بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایک مقامی مسلم رہنما حاجی رفعت علی نے بتایا، "ہم میتی پنگل ایک اقلیتی برادری ہیں اور نیپالیوں اور دیگر لوگوں کی طرح ہم بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ معاشی بحران ہے۔ ہم اپنے میتی اور کوکی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ "منی پور کے مسلم قائدین مرکز سے اپنے علاقوں میں مزید سیکورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کواکٹا قصبہ پچھلے تین مہینوں سے تنازعات کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ یہ میتی کے زیر اثر ضلع بشنو پور اور کوکی اکثریتی چوراچند پور ضلع کی سرحد پر واقع ہے۔ یہاں اس تصادم میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔