منی پور میں کُکی سی ایم  بھی بنا دیا جائےتب بھی کچھ نہیں بدلے گا، الگ انتظامیہ ضروری

بی جے پی ایم ایل اے پاؤلین لال ہاؤکیپ نے پہاڑی علاقوں میں کُکی برادری کے لیے الگ انتظامیہ تشکیل  دینے کی وکالت کی

نئی دہلی،12 فروری :۔

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے گزشتہ 9 فروری کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سےاستعفیٰ  د ے دیا لیکن منی پور کے حالات اب بھی بدلنے والے نہیں ہیں ۔ایسا کوئی اور نہیں بلکہ خود بی جے پی کے ممبر اسمبلی کہہ رہے ہیں ۔در اصل این بیرون سنگھ کے استعفیٰ کے بعد بی جے پی کی نیت پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔کیا حقیقی معنوں میں بی جے پی نے منی پور کے بحران کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور کہانی مضمر ہے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ریاست کے ایک بی جے پی ایم ایل اے پاؤلین لال ہاؤکیپ نے   شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ معنی خیز اور مثبت تبدیلی اسی وقت آئے گی جب مرکزی حکومت پہاڑی علاقوں میں کُکی برادری کے لیے الگ انتظامیہ تشکیل دے گی۔

معلوم ہو کہ علیحدہ انتظامیہ کا یہ مطالبہ 10 دسمبر 2024 کو سامنے آیا تھا،  جب منی پور کی کُکی برادری کے سات ایم ایل اے نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر مرکزی حکومت کے خلاف جان و مال کے نقصان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کرنے پر خاموش احتجاج کیا تھا اور اپنی برادری کے لیے علیحدہ انتظامیہ کے مطالبے کو دہرایا تھا۔ اس دوران ایم ایل اے نے منہ پر سیاہ ماسک لگایا تھا اور میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس احتجاج سے پہلے انہوں نے منی پور بحران سے نمٹنے کے پارٹی کے طریقے پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔اس احتجاج کے صرف دو ماہ بعدہاؤکیپ، جو چوڑا چاند پور میں نسلی تنازعہ سے متاثرہ سیکوٹ انتخابی حلقہ کی نمائندگی کرتے  ہیں اور احتجاج کرنے والے ایم ایل اے میں سے ایک ہیں، نے ریاست میں جاری نسلی کشیدگی کے بارے میں حکومت کے رویہ پر تنقید کی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے میں بیرین کا استعفیٰ کافی نہیں ہے۔