منی پور میں پھر تشدد ، سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ
امپھال،08ستمبر :۔
منی پور میں گزشتہ تین ماہ سے جاری تشدد مرکزی حکومت کے دعوؤں کے بر عکس اب بھی جاری ہے ۔آئے دن فائرنگ کے واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں لوگوں کی ہلاکتیں بھی ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ریاست کے ٹینگنوپال ضلع کے پالیل علاقے میں جمعہ کی علی الصبح سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ حکام کے مطابق گولہ باری صبح 6 بجے شروع ہوئی اور وقفے وقفے سے جاری رہی۔
فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بدھ کو ہزاروں مظاہرین ضلع بشنو پور کے فوگاک چاو اکھائی علاقے میں جمع ہوئے تھے اور انہوں نے فوج کی ناکہ بندی کو توڑ کر توربنگ میں اپنے گھروں تک پہنچنے کی کوشش کی۔
حکام نے بتایا کہ علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور منی پور پولیس نے سکیورٹی فورسز بشمول ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف)، آسام رائفلز نے آنسو گیس کے گولے داغے تاکہ حالات کو قابو میں کیا جا سکے۔
احتجاج سے ایک دن قبل منی پور کے پانچوں وادی اضلاع میں احتیاطی تدابیر کے طور پر مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ آسام رائفلز کے جوان شرپسندوں سے سختی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔
اس سے قبل بدھ (6 ستمبر) کو سکیورٹی فورسز نے بشنو پور ضلع کے فوگاک چاو اکھائی میں رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔
حکام نے بتایا کہ اس دوران 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں، جنہیں علاج کے لیے بشنو پور ضلع اسپتال اور موئرنگ پبلک ہیلتھ سینٹر لے جایا گیا ہے۔ واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بشنو پور ضلع کے اوینم میں سینکڑوں مقامی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے۔