منی پور میں تازہ تشدد معاملے میں سابق ممبر اسمبلی سمیت دو گرفتار
تازہ تشدد میں شر پسندوں نے متعدد مکانات کو نذر آتش کر دیا ،فائرنگ کے واقعہ میں تین افراد زخمی ہو گئے
نئی دہلی ،23مئی :۔
منی پور میں گزشتہ پانچ مئی کو شروع ہوئے پر تشدد واقعات کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔گزشتہ روز پیر کو ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا۔متعدد مکانات کو نذر آتش کر دیا گیا اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔متعدد خاندان کے افراد نقل مکانی پر مجبور ہو ئے۔رپورٹ کے مطابق منی پور میں پیر کو تازہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب امپھال مغربی ضلع میں ہجوم نے کئی مکانات کو نذر آتش کر دیا۔تشدد کے دوران شرپسندوں کی فائرنگ سے تین افراد زخمی بھی ہو گئے۔
منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے تازہ تشدد معاملے پر کہا کہ ایک سابق ایم ایل اے اور دو دیگر افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اتوار کی رات، امپھال مغربی ضلع میں ایک واقعہ میں تین افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ پولیس نے ان مجرموں کو گرفتار کر لیا ہے جو استعمال شدہ ڈبل بیرل بندوقوں کے ساتھ اس تشدد میں ملوث تھے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ پیر کے روز، امپھال شہر کے نیو لیمبولین علاقے میں ایک اور معمولی واقعہ پیش آیا۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک سابق ایم ایل اے اس سازش میں ملوث تھا۔ سنگل بیرل بندوقیں اٹھائے ہوئے دو مسلح اہلکاروں نے دکانداروں کو دھمکی دی اور انہیں علاقہ خالی کرنے کو کہا۔ ان دونوں افراد کو سابق ایم ایل اے کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 3 مئی کو منی پور کے متعدد حصوں میں اس وقت نسلی تشدد کا سلسلہ شروع ہوا جب علاقائی اکثریتی میتی کمیونٹی کو ایس ٹی کا درجہ دینے کی تجویز کے بعد قبائلی گروپوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ،تشدد کا یہ سلسلہ پانچ مئی تک جاری رہا ۔ تشدد اور آتش زنی کے ان واقعات میں 70 سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں اور 30,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، اتوار کو، منی پور حکومت نے 3 مئی سے شروع ہونے والی انٹرنیٹ خدمات پر پابندیوں کو مزید پانچ دنوں کے لیے 26 مئی کی سہ پہر 3 بجے تک بڑھا دیا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ "امن اور امن عامہ میں خلل پیدا کرنے” اور "غلط معلومات اور جھوٹی افواہوں کو پھیلانے سے روکنے” کے لیے کیا جا رہا ہے۔