منی پور تشدد: سپریم کورٹ نے بنائی ہائی کورٹ کی3 سابق خاتون ججوں کی کمیٹی
سابق ججوں کی کمیٹی کی صدارت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی سابق جج گیتا متل کریں گی ، 2 دیگر اراکین میں جسٹس شالنی جوشی اور آشا مینن شامل
نئی دہلی ،07اگست :۔
بالآخر گزشتہ تین ماہ سے تشدد کی آگ میں جل رہے منی پور معاملے پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ نے منی پور میں راحت اور باز آبادکاری کے کام کی دیکھ بھال کے لئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے تین سابق ججوں کی کمیٹی بنائی ہے ۔اس کمیٹی میں خاص بات یہ ہے کہ تینوں سابق جج خواتین ہیں ، گیتا متل ،شالنی جوشی اور آشا مینن کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے ۔ کمیٹی کی صدارت ہائی کورٹ کی سابق جج گیتا متل کریں گی۔ علاوہ ازیں سی بی آئی جانچ کی نگرانی کے لیے بھی سپریم کورٹ نے ایک سابق افسر کو مقرر کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے حکم دیا ہے کہ سی بی آئی جانچ کی نگرانی ممبئی کے سابق پولیس کمشنر دتاترے پٹسالگیکر کریں گے۔
چیف جسٹس نے آج منی پور تشدد معاملے پر سماعت کے دوران واضح کیا کہ راحت اور باز آبادکاری پر مشورے کے لیے ہائی کورٹ کے 3 سابق ججوں کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں میں اعتماد بڑھے۔ ہم غور کر رہے ہیں کہ 3 سابق ہائی کورٹ ججوں کی کمیٹی بنائیں جو راحت اور بازآبادکاری کا کام دیکھے گی۔ سابق ججوں کی کمیٹی کی صدارت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی سابق جج گیتا متل کریں گی۔ 2 دیگر اراکین جسٹس شالنی جوشی اور آشا مینن ہوں گی۔
اس سے قبل سماعت کے دوران اٹارنی جنرل وینکٹ رمنی نے بتایا کہ 6500 ایف آئی آر کی درجہ بندی کر عدالت کو دستیاب کروا دیا گیا ہے۔ ہمیں بہت سمجھداری سے معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے کئی طرح کے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا مشورہ دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قتل کے معاملوں کی جانچ والی ایس آئی ٹی کی قیادت ایس پی رینک کے افسران کریں گے۔ خواتین کے ساتھ غلط سلوک کے معاملوں کی جانچ کے لیے سینئر خاتون افسر کی قیادت میں ایس آئی ٹی بنے گی۔ اسی طرح مزید ایس آئی ٹی ہیں۔ ڈی آئی جی ان سے رپورٹ لیں گے۔ ہر 15 دن پر ڈی جی پی بھی جائزہ لیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تشدد سے زیادہ متاثر ہر ضلع میں 6 ایس آئی ٹی بنیں گی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پہلے جو 11 کیس سی بی آئی کو سونپے گئے تھے، ان کی جانچ سی بی آئی ہی کرے گی۔ خواتین سے جڑے معاملوں کی جانچ میں سی بی آئی کی خاتون افسر بھی شامل رہیں گی۔
سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی بنے۔ خاتون سماجی کارکنان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیشن بھی بنے جو متاثرہ خواتین سے بات کرے۔ ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ لوگ لاشوں کو نہیں لے جا پار ہے ہیں۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو مفاد پرست عناصر کی طرف سے روکا جا رہا ہے تاکہ حکومت کو ناکام بتایا جاسکے۔ حالات قصداً پیچیدہ بنائے رکھنے کی کوشش ہے۔ منی پور میں پیدا حالات پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ دو دن قبل بھی ایک واردات ہوئی ہے۔ ہر بار سپریم کورٹ کی سماعت سے پہلے کچھ حادثہ ہو جاتا ہے۔ کہہ نہیں سکتے کہ کیا یہ واقعی اتفاق ہے۔ میری گزارش ہے کہ ریاستی حکومت پر بھروسہ کریں۔ ساتھ ہی اگر آپ کوئی ہائی پاور کمیٹی بنا رہے ہیں تو اس میں سابق ججوں کو رکھیں، سماجی کارکنان کو نہیں۔