منی پور تشدد: جیری بام میں 5 سے زائد چرچ اور 14قبائلیوں کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا

قبائلیوں کے لئے سر گرم تنظیم آئی ٹی ایل ایف کا انکشاف،تشدد کے دوران فسادیوں کوسی آر پی ایف کے اہلکاروں پر کھلی چھوٹ دینے کا سنگین الزام

امپھال،18 نومبر :۔

منی پور پھر ایک بار تشدد کی زد میں ہے۔بڑے پیمانے پر آتشزدگی اور تشدد کے واقعات سامنے آ رہے ہیں ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے متعد د علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور انٹر نیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔اس تشدد کے دوران بڑے پیمانے پر عیسائیوں کے مذہبی مقامات اور قبائلیوں کے مکانات کو نشانہ  بنائے جانے کی اطلاعات ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق مقامی قبائلی رہنماؤں کے فورم (آئی ٹی ایل ایف)، ایک کلیدی کوکی-زو قبائلی ادارے نے اتوار کی رات کہا کہ کم از کم پانچ گرجا گھروں، ایک اسکول، ایک پٹرول پمپ اور جریبام میں قبائلیوں کے 14 گھروں کو حریف برادری کے حملہ آوروں نے  نذر آتش کر دیا۔

ہفتے کی رات گرجا گھروں، ایک اسکول، ایک پیٹرول پمپ اور مکانات کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے، آئی ٹی ایل ایف نے الزام لگایا کہ جیری بام قصبے میں تعینات سیکورٹی فورسز سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود عمارتوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہیں ۔

یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ چرچوں کو بار بار کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے، قبائلی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ منی پور میں نسلی تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 360 سے زیادہ چرچ تباہ ہو چکے ہیں گویا یہ کسی قسم کی مذہبی جنگ ہے۔

آئی ٹی ایل ایف نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ تشدد کا تازہ ترین دور جریبام کے زائرون گاؤں میں "عسکریت پسندوں” کے بلا اشتعال حملے سے شروع ہوا، جس میں بنیاد پرست گروہوں کی ایک مشترکہ  گروپ نے گاؤں کو جلا دیا اور ایک 31 سالہ خاتون کو بے دردی سے قتل کر دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ : "یہ حیران کن ہے کہ گاؤں کے قریب تعینات سی آر پی ایف کے اہلکار جو روزانہ علاقے میں گشت کرتے ہیں، گاؤں والوں کی مدد کے لیے آنے سے انکار کر دیا اور حملہ آوروں  کھلی چھوٹ دی ۔فسادیوں پر کارروائی کرنے کے بجائے حملے کے دوران وہ اپنے کیمپ میں ہی آرام کرتے رہے اور انہوں نے فسادیون کو روکنے کیلئے ایک بھی فائرنگ نہیں کی ۔

اس دوران آئی ٹی ایل ایف نے آسام حکومت پر زور دیا کہ وہ زیادہ چوکس رہے تاکہ تشدد ریاست میں نہ پھیلے۔قبائلی باڈی نے الزام لگایا کہ میئتی پر مرکوز ریاستی حکومت بنیاد پرست تنظیموں کے عسکریت پسندوں اور اقلیتی کوکی-زو شہریوں پر حملوں کی مکمل حمایت کر رہی ہے اور مرکزی حکومت پر زور دیا کہ "ان گروہوں پر شکنجہ کسے جو ریاست سے لوٹے گئے ہتھیاروں سے لیس ہیں اور مسلسل ان گروہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔  آئی ٹی ایل ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک مسلح بنیاد پرست گروہوں پر لگام نہیں لگائی جاتی، ریاست میں تشدد نہیں رکے گا۔

مذکورہ تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو اقلیتی کوکی-زو قبائل، جنہوں نے مصائب کا سامنا کیا ہے، کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ وہ زیادہ طاقت کے ساتھ جوابی کارروائی کریں۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق منی پور میں 50 کمپنیاں یعنی 5000 جوانوں کی اضافی تعیناتی کی جائے گی۔ منی پور میں ابھی تک مجموعی طور پر 27 ہزار نیم فوجی دستوں کی تعیناتی ہو چکی ہے۔ وزیر داخلہ نے ریاست میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے بارے میں جانکاری لی۔ بعد ازاں سبھی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ ریاست میں امن بحالی کے عمل کو ترجیح دی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی سے امپھال وادی میں میتئی اور قریبی پہاڑیوں پر موجود کوکی طبقہ کے درمیان تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ان واقعات میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں جریبام ضلع مین خواتین اور بچوں کی لاشیں برآمد ہونے سے ایک بار پھر ماحول خراب ہو گیا ہے۔ الزام ہے کہ شورش پسندوں نے ان کا اغوا کر کے قتل کر دیا۔