منوسمرتی پر تنقید کرنے والے بی ایچ یوکے 13طلبا جیل رسید
نئی دہلی،29دسمبر :۔
بنارس ہندو یونیورسٹی بی ایچ یو کی دو خواتین سمیت 13 افراد کو ایک تقریب منعقد کرنے پر جیل بھیج دیا گیا جس میں یونیورسٹی کیمپس میں منوسمرتی کی ایک کاپی کو مبینہ طور پر نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر کو، طلباء نے بی ایچ یو کیمپس کے آرٹس فیکلٹی چوراہے پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی اسی تاریخ کو 1927 میں منوسمرتی کو جلائے جانے کی یاد میں پروگرام کا انعقاد کیا۔ تاہم، یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں فوری طور پر روک دیا جس کے نتیجے میں تنازعہ ہوا اور بالآخر پولیس کی حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق، بی ایچ یو کے سیکورٹی گارڈز نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ طلباء نے ان پر حملہ کیا، املاک کی توڑ پھوڑ کی اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالی۔
دوسری جانب، عینی شاہدین کے بیانات میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی گارڈ نے طلباء کے ساتھ بدتمیزی کی، انہیں گھسیٹا اور ان سے بدسلوکی کی۔ مکتوب میڈیا نے رپورٹ کیا کہ طلباء کو بعد میں یونیورسٹی کے پراکٹریل بورڈ آفس میں حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس نے سنگین الزامات عائد کیے، جن میں غیر ضمانتی دفعہ 132 (سرکاری ملازم پر حملہ)، 121(2) (سرکاری ملازم کو شدید تکلیف پہنچانا)، 196(1)(بی) (عوامی ہم آہنگی کو بگاڑنا)، 299 (مذہب کی توہین کرنا) شامل ہیں۔ بی ایچ یو کے طلباء کے علاوہ گرفتار ہونے والوں میں بائیں بازو کی طلباء تنظیم بھگت سنگھ مورچہ (بی ایس ایم) کے سابق طلباء اور کارکن بھی شامل ہیں۔26 دسمبر کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا اور 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔