مندروں سے نہیں ختم ہوگا حکومت کا کنٹرول، سپریم کورٹ سے عرضی خارج
نئی دہلی ،19 اکتوبر:۔
سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک عرضی داخل کر کے مندروں کو حکومت کے کنٹرول سے آزاد کرنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ نے ایسی عرضی کو خارج کر تے ہوئے مداخلت سے انکار کر دیا۔واقعہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں سینئر وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی داخل کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مندروں پر سے حکومتی کنٹرول ختم کر دیا جائے ۔
عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ اشونی اپادھیائے کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ٹھیک اسی طرح ہندو مندروں کے انتظام و انصرام میں بھی حکومتی مداخلت نہ ہو جس طرح مسجدوں میں نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی کے تعلق سے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے اس عرضی کے تعلق سے ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے کو کہا کہ آپ یہ مطالبہ پارلیمنٹ یا حکومت سے کر سکتے ہیں، نہ کہ عدالت سے۔ اس طرح کے مطالبہ کو عدالت کیسے منظوری دے سکتا ہے، آپ اپنی عرضی واپس لے لیں۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی اشونی اپادھیائے کی عرضی کی مخالفت کی ہے۔
دراصل ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے نے اپنی عرضی میں مطالبہ کیا تھا کہ ہندوؤں، بودھوں، جینیوں اور سکھوں کو بھی مسلمانوں، پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح ریاست کی مداخلت کے بغیر اپنے مذہبی مقامات کے مینجمنٹ کا یکساں حق ملے۔ لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عرضی ناقابل سماعت ہے۔