
مناسک حج کی ادائیگی کا پہلا دن ، عازمین حج کا قافلہ خیموں کے شہر’منیٰ‘میں
مکہ مکرمہ،04جون:۔
مکہ مکرمہ میں حج کی ادائیگی کیلئے دنیا بھر سے فرزندان توحید کا قافلہ اکٹھا ہوا ہے ۔ آ ج سے مناسک حج کی ادائیگی کا آغاز ہو چکا ہے ۔ آٹھ ذوالحجہ 1446ھ عازمین حج کی منیٰ کی جانب روانگی شروع ہو گئی، جہاں وہ "یوم الترویہ” گزاریں گے۔ حجاج کی بڑی تعداد تلبیہ، تسبیح اور تکبیر کی گونج میں منیٰ پہنچ رہی ہے۔ اس دن تقریباً 64 فی صد حجاج منیٰ میں موجود ہوتے ہیں، جب کہ باقی 36 فی صد حجاج براہِ راست عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں تاکہ وقوف عرفہ (حج کا سب سے بڑا رکن) ادا کریں۔پھر وہ غروب آفتاب کے وقت عرفہ سے مزدلفہ روانہ ہوتے ہیں۔ مزدلفہ میں رات گزار کر منیٰ واپس آتے ہیں۔ یہاں وہ 10، 11، 12 اور 13 ذوالحجہ کے ایام گزارتے ہیں اور تینوں جمرات یعنی الجمرة العقبہ، الجمرة الوسطة اور الجمرة الصغرة کو کنکریاں مارتے ہیں۔ البتہ تقریبا 60 فی صد حجاج کرام 12 تاریخ کو واپس مکہ لوٹ جاتے ہیں۔
منیٰ کا مقام مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان مسجد الحرام سے شمال مشرق کی جانب سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ حدودِ حرم میں شامل ہے اور شمال و جنوب کی طرف پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں صرف ایامِ حج میں قیام کیا جاتا ہے۔ مکہ کی جانب سے اس کی حد الجمرة العقبہ ہے، جب کہ مزدلفہ کی طرف وادی محسر اس کی سرحد ہے۔یہ مقام دینی اور تاریخی لحاظ سے بہت اہم ہے، کیوں کہ یہاں اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جمرات کو کنکریاں ماریں اور اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے فدیے کا ذبح کیا۔ پھر رسولِ اللہ نے حجة الوداع کے موقع پر یہی عمل دہرایا، کنکریاں ماریں، قربانی کی اور سر منڈوایا، جس پر بعد کے تمام مسلمان عمل کرتے ہیں۔
منیٰ تاریخی علامات میں مشہور ہے جن میں تین جمرات شامل ہیں، ان پر رمی کی جاتی ہے۔ یہاں مسجد الخیف بھی واقع ہے، جس کا نام اس مقام کے نشیب و فراز کی مناسبت سے رکھا گیا، کیوں کہ وہ پہاڑ کے دامن میں پانی کے بہاؤ سے قدرے اونچا اور سخت زمین سے نیچا ہے۔ یہ مسجد جبل منیٰ کے جنوبی کنارے پر واقع ہے اور جمرة الصغرة کے قریب ہے۔ اسی مسجد میں نبی کریم ﷺ اور ان سے پہلے آنے والے انبیاءنے نماز ادا کی۔
منیٰ میں تاریخِ اسلام کے دو بڑے واقعات پیش آئے، جو بیعتِ عقبہ اولیٰ اور بیعتِ عقبہ ثانیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ پہلی بیعت ہجرت سے 12 سال قبل ہوئی، جب اوس اور خزرج کے 12 افراد نے رسول اللہ سے بیعت کی۔ دوسری بیعت حج کے موقع پر ہجرت سے ایک سال قبل ہوئی، جب 73 مردوں اور دو عورتوں نے مدینہ منورہ سے آ کر مقام عقبہ پر رسول اللہ کے دستِ مبارک پر بیعت کی۔ اسی مقام کی یادگار میں عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے سن 144 ہجری میں مسجدِ بیعت تعمیر کروائی، جو جبل ثبیر کے نیچے اور شعب بیعت عقبہ کے قریب واقع ہے۔ اس بیعت میں انصار نے رسول اللہ کو مدد، نصرت، ہجرت اور مہاجرین کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا تھا۔سعودی حکومت نے منیٰ کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے وہاں حجاجِ کرام کی سہولت کے لیے مختلف خدمات فراہم کی ہیں۔ ان میں سکیورٹی، طبی امداد، خوراک کی فراہمی اور نقل و حمل کے ذرائع شامل ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ حجاج اپنے مناسک آسانی، روحانیت اور اطمینان کے ساتھ ادا کر سکیں۔ حکومت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ حج کے تمام مراحل کی کامیابی کے لیے اپنی ذمہ داریاں مکمل طور پر ادا کریں۔
(بشکریہ العربیہ اردو)