ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ:  بامبے ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ ،17سال بعدتمام ملزمین بری

پانچ ملزمین کی پھانسی اور ساتھ ملزمین کی عمر قید کی سز ا کی نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ نے کا العدم قرار دیا

نئی دہلی ،ممبئی، 21:۔

7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں سے متعلق اہم مقدمے میں بامبے ہائی کورٹ نے آج تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے نچلی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی اور عمر قید کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ تمام 12 ملزمین کے خلاف ثبوت ناکافی، اقبالیہ بیانات غیرقانونی اور سرکاری گواہوں کی گواہی ناقابل قبول ہے، اس لیے ان سبھوں کو مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔

بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جسٹس اے ایس کلور اور جسٹس شیام سی چانڈک نے آج صبح ساڑھے 9 بجے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطا  الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو ملی پھانسی کی سزا کو غیرقانونی قرار دیا، وہیں محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطا الرحمن شیخ،  ماجد شفیع اور ساجد مرغوب انصاری کی عمر قید بھی منسوخ کر دی۔

عدالت  نے واضح کیا کہ اگر ملزمین کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں فوری طور پر رہا کیاجائے۔ عدالت نے اعترافی بیانات کو قابلِ قبول نہ مانتے ہوئے انہیں خارج کر دیا اور کہا کہ یہ قانون کے تقاضوں پر پورے نہیں اترتے۔اس اہم مقدمے کی قانونی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی قانونی امداد کمیٹی نے کی۔ کمیٹی نے ملک کے سرکردہ وکلاء جیسے ایڈوکیٹ یوگ موہت چودھری، ایس ناگا متھو، مرلی دھر،نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹگورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ بلال کو دفاع میں شامل کیا۔

سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہت چودھری نے عدلیہ کے اس فیصلے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی جیت سے عوام کا نظام عدل پر اعتماد بڑھے گا۔ جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

واضح رہے کہ 2015 میں خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ان 12 افراد کو مجرم  قرار دیا تھا، جن میں سے پانچ کو پھانسی اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کر دیا گیا تھا۔