ممبئی :جین مندر منہدم کئے جانے کے خلاف جین برادری کا مظاہرہ
سوشل میڈیا پر طنز،صارفین نے مساجد کے خلاف انہدامی کارروائی پر خوشی منانے والوں پر طنز کیا

نئی دہلی ،19 اپریل :۔
راحت اندوری کا ایک شعر آج بہت یاد کیا گیا جو سیاسی حلقوں میں کافی معروف ہے۔لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں ،یہاں صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے۔۔در اصل گزشتہ دنوں بی ایم سی کے ذریعہ ممبئی کے وِلے پارلے میں 90 سال پرانے دگمبر جین مندر کو غیر قانونی قرار دے کر بی ایم سی نے منہدم کر دیا۔ اس انہدامی کارروائی کے خلاف جین برادری میں شدید غصہ ہے۔ 16 اپریل کو، بی ایم سی نے ممبئی کے ویل پارلے علاقے میں واقع ایک جین مندر کو منہدم کرنے کی کارروائی کی۔ آج (19 اپریل) جین برادری نے اس کارروائی کے خلاف صبح 9:30 بجے ایک خاموش مارچ نکالا جس میں جین برادری کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔
جین مونی، ممبئی کے سرپرست وزیر منگل پربھات لودھا اور بی جے پی کے ایم ایل اے پراگ الاوانی نے اپنی ہی حکومت کے خلاف اس احتجاج میں حصہ لیا۔ یہ مارچ ویل پارلے اسٹیشن سے بی ایم سی کے مشرقی وارڈ تک نکالا گیا۔
جین برادری کا الزام ہے کہ بی ایم سی کے اہلکاروں نے ہوٹل کے مالک کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر ان کے مندر کو منہدم کیا۔ خود بی جے پی حکومت کے وزراء اور ایم ایل اے نے بھی اس میں حصہ لیا، ایم ایل اے مرجی پاٹل نے کہا کہ ہم ان تمام باتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اہلکاروں کے خلاف جلد از جلد کارروائی کی جائے، انہیں ہٹایا جائے۔ ہم کل چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر سے ملاقات کریں گے۔ ہم حکمران ایم ایل اے آج سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ہم بھی بہت اداس ہیں۔وزیر منگل پربھات لودھا، جو اس تحریک کا حصہ تھے، نے کہا کہ ہم ان افسران کے خلاف کارروائی کریں گے، لیکن یہ ہماری اپنی حکومت ہے، پھر بھی جب ان سے اس صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ خاموش رہے۔
اس انہدامی کارروائی کے خلاف جین برادری کے لوگوں کا غصہ آج نظر آیا۔ بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا ۔ اس جین برادری کے احتجا ج کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔اب اس پر متعدد صارفن نے سوال بھی اٹھائے ہیں ۔اور انہوں نے مساجد کے خلاف کی جا رہی انہدامی کارروائی پر جشن منانے والوں کو آئینہ دکھایا ہے۔بعض صارفین نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ جب اپنی عبادت گاہ پر کارروائی ہوتی ہے تب تکلیف کا احساس ہوتا ہے ۔ ورنہ مساجد کے خلاف کارروائی پر جشن منایا جاتا ہے۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
ولے پارلے کے علاقے میں ایک جین سماج ہے۔ اس سوسائٹی کے اندر 30 سال قبل ایک جین مندر تعمیر کیا گیا تھا۔ سوسائٹی کے بالکل باہر رادھا کرشنا نام کا ایک ہوٹل ہے۔ سوسائٹی میں رہنے والے لوگوں کا الزام ہے کہ کچھ سال قبل اس ہوٹل کے مالک نے بی ایم سی سے ان کے مندر کے خلاف شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ سوسائٹی میں ایک جین مندر غیر قانونی طور پر بنایا گیا ہے۔
اس شکایت کے بعد بی ایم سی نے انہدام کی کارروائی کا حکم دیا تھا، لیکن جین سوسائٹی نے اس کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ بمبئی ہائی کورٹ نے 15 اپریل تک انہدام کی کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ جیسے ہی حکم امتناعی ختم ہوا، اگلے دن صبح سویرے بی ایم سی کے اہلکار بلڈوزر لے کر مندر پہنچے اور مندر کو منہدم کیا۔
سوسائٹی میں رہنے والے جینوں کا کہنا ہے کہ وہ 16 اپریل کو بامبے ہائی کورٹ میں حکم امتناعی کے لیے عرضی داخل کرنے والے تھے، لیکن اس سے پہلے ہی بی ایم سی کے اہلکاروں نے ملی بھگت سے انہدام کی کارروائی کی۔ ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو بھی اس پورے معاملے کی جانکاری دی گئی ہے۔ جین برادری نے انہدام کی کارروائی کا حکم دینے والے بی ایم سی افسر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔