ممبئی: انسانیت کے خلاف اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کے خلاف احتجاج  کرنے والے منتظمین کو نوٹس  

ممبئی کے نواحی علاقے گوونڈی میں بدھ کو غزہ اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلی نکالی گئی ،شیواجی نگر پولیس نے نوٹس بھیجا

نئی دہلی ،07 اکتوبر :۔

ملک میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ مسلمانوں کے لئے ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔حکومت ہند گرچہ فلسطین کے ساتھ  کھڑے ہونے اور امداد سامان فلسطین بھیج رہی ہو لیکن اگر مسلمان فلسطین پرچم لہرا دیں یا فلسطین کے حق میں اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کریں تو اسے ایک گناہ کی طرح بنا دیا گیا ہے کبھی گرفتاریاں ہوتی ہیں تو کبھی احتجاج کرنے والوں کو نوٹس بھیجا جاتا ہے۔ممبئی میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں ممبئی کے نواحی علاقے گوونڈی میں بدھ کو غزہ اور لبنان میں اسرائیلی قبضے کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی جس میں مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا ۔ احتجاج کے بعد شیواجی نگر پولیس کی جانب سے منتظمین کے خلاف نوٹس جاری کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق  اس احتجاج میں علاقے کی معروف شخصیات  سید بابو ایڈوکیٹ ابراہیم ،شیخ معراج انصاری ج،اوید احمد اور محمد عرفان م،حمد اسلم جیسی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اسرائیل کو "ظالم اور قاتل” قرار دیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی قبضے، فلسطین اور لبنان میں جان و مال کے نقصانات اور عبادت گاہوں اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

شیواجی نگر پولس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر بابو راؤ دیشمکھ نے کہا کہ اس احتجاج کیلئے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی جس کی وجہ سے پولیس نے قانونی کارروائی کی۔ انہوں نے تصدیق کی، "آٹھ لوگوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں اور 25 مزید لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا جائے گا۔”

مظاہرین نے تصدیق کی کہ وہ پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور صرف اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔ احتجاج کے خلاف قانونی کارروائی کا جواب دیتے ہوئے ایڈووکیٹ ابراہیم نے ناانصافی کے خلاف اپنے مضبوط موقف کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قانون نا انصافی کے خلاف احتجاج کا مکمل حق دیتا ہے اور اظہار رائے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جس لمحے مجھے پولیس کی کارروائی کے بارے میں معلوم ہوا  مجھے فوراً نوٹس کی نوعیت اور تٖفصیل معلوم کرنی پڑی کہ  اگر ہمیں کسی پیشگی ضمانت کی ضرورت ہے تو ہم عدالت  کا بھی رخ کریں گے۔

جس کی وجہ سے شکایت کنندہ کے مذہبی جذبات، اس کے مذہب کے پورے طبقے اور دیگر لوگوں کو ٹھیس پہنچی اور مذہبی عقائد کی توہین کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم جمعہ کی رات ویلنگکر کے گھر گئی تھی، لیکن وہ وہاں نہیں ملا۔ ویلنگکر کو 2016 میں آر ایس ایس سے نکال دیا گیا تھا۔

ویلنگکر کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے احتجاج جمعہ کو اس وقت شروع ہوئے جب کانگریس اور اے اے پی کے کئی لیڈروں سمیت 300 سے زیادہ لوگ مارگاؤ میں پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے۔ ہفتہ کو مظاہرین نے مارگاو، انجونا اور اولڈ گوا میں سڑکیں بلاک کر دیں۔ پولیس نے مارگاؤ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہلکے لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔

مظاہرین نے الٹی میٹم بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم کو جلد گرفتار نہ کیا گیا تو وہ زواری پل بلاک کر دیں گے۔ اس دوران گوا کے سی ایم پرمود ساونت نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور سڑکوں کو بلاک نہ کرنے کی اپیل کی۔ ساونت نے کہا کہ فادر بولمیکس پریرا کے خلاف جو بھی کارروائی کی گئی ہے وہی کارروائی ویلنگکر کے خلاف بھی کی جائے گی۔

کانگریس نے ایک بیان میں کہا کہ گوا کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن اور تمام روایات اور ثقافت کے احترام کی منفرد شناخت ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار بانٹنے کے اس حساس تانے بانے کی حفاظت کی جائے۔