ممبئی:مسجد پر انہدامی کارروائی کیلئے پہنچی گاڑیوں پر عوامی ہجوم کا حملہ ،توڑ پھوڑ

 ممبئی کے دھاراوی میں  مسجد  محبوب سبحانیہ کے غیر قانونی حصے کو مسمار کرنے میونسپل کارپوریشن کے افسران  پہنچے تھے  ،مقامی مسلمانوں کو ہجوم کا سڑک پر احتجاج

نئی دہلی ،ممبئی ، 21 ستمبر:۔

اس وقت پورے ملک میں مساجد کے خلاف جہاں شدت پسند ہندو تنظیمیں سر گرم ہیں وہیں انتظامیہ بھی لاؤ لشکر کے ساتھ مستعد نظر آ رہا ہے۔کہیں سے بھی کسی ہندو تنظیم نے کسی مسجد کے خلاف آواز اٹھائی انتظامیہ فوراً سے پیشترکارروائی کے لئے پہنچ جاتی ہے۔ملک بھر میں مساجد کو غیر قانونی قرار دینے کا بیانیہ قائم کیا جا رہا ہے اور یہ روز کا معمول بن چکا ہے۔

ممبئی کے دھاراوی علاقے میں بھی ہفتہ کی صبح  25 سال قدیم  مسجد محبوب سبحانیہ کے  کچھ حصوں کو غیر قانونی  قرار دیتے ہوئے انہدامی کارروائی کیلئے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پہنچی جہاں اسے مقامی مسلمانوں کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران کارپوریشن اہلکاروں اور مخالفین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی ۔مشتعل ہجوم نے  گاڑیوں کو  توڑ پھوڑ  کا نشانہ  بھی  بنایا۔ اس کے بعد یہاں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جس کی وجہ سے دھاراوی میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی پولیس فورس کو طلب کیا گیا ہے۔

معلومات کے مطابق ممبئی میونسپل کارپوریشن کی ٹیم ہفتہ کی صبح دھاراوی میں  مسجد محبوب سبحانیہ کی غیر قانونی تعمیر کو منہدم کرنے گئی تھی۔ جیسے ہی ممبئی میونسپل کارپوریشن کا دستہ نظر آیا، موقع پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ملازمین اور موقع پر موجود بھیڑ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جس کے بعد ہجوم نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ جس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ موقع پر تعینات پولیس اہلکاروں نے بھیڑ کو منانے کی پوری کوشش کی لیکن بھیڑ نے پولیس کی بات نہیں سنی۔ کشیدگی بڑھنے پر پولیس نے اضافی نفری طلب کرلی۔ مقامی شہریوں نے دھاراوی تھانے کا گھیراؤ بھی کیا اور سڑکوں پر مسلمانوں کو ہجوم بیٹھا رہا اور نعرے بازی ہوتی رہی ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ آج مسجد کے جس حصے کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے وہ ایک دو دن میں نہیں تعمیر ہوا ہے بلکہ مہینوں ،سالوں میں تیار ہوا ہے تب تک افسران کہاں تھے۔اب جب مسجد بن چکی ہے تو اسے منہدم کیا جا رہا ہے۔یہ ہمارے جذبات سے کھیلنے جیسا ہے ہم اس کی مخالفت کریں گے۔قانون انتظامیہ نے علاقے میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے مقامی رہنماؤں اور مسلمانوں سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ امن و امان بر قرار رہے۔مقامی رہنما ورشا گائیکواڈ نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے بات چیت کی ہے اور انہیں حالات سے واقف کرایا ہے۔وزیر اعلیٰ نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔