ملک کی چار ریاستوں میں ایس ڈی پی آئی  کے مختلف مقامات پر ای ڈی کے  چھاپے

تمل ناڈو میں ایک شخص   گرفتار،چھاپے کی کارروائی کے دوران ای ڈی کو لوگوں کی مخالفت کا بھی سامنا

نئی دہلی ،21 مارچ :۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے  پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے منسلک تنظیم سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی) کے متعدد مقامات  پر  جمعرات کو چھاپے مارے۔دریں اثنا تمل ناڈو کے کوئمبٹور ضلع کے میٹوپلائم میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے تین عہدیداروں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ اس کارروائی میں ایک شخص کو غیر قانونی منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ چھاپہ جمعرات کی صبح 9 بجے شروع ہوا اور رات 9 بجے تک جاری رہا۔ ای ڈی کے اہلکاروں نے یہ آپریشن سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے تحفظ میں کیا۔اس دوران چھاپے کی خبروں کے بعد بڑی تعداد میں مقامی لوگ جمع ہو گئے اور ای ڈی کی کارروائی کی مخالفت کی ۔ ایس ڈی پی آئی عہدیداران نے اس کارروائی کو سیاسی طور پر متحرک کارروائی قرار دیا۔

رپورٹ  کے مطابق جانچ ایجنسی کی طرف سے ملک بھر کی چار ریاستوں میں چھاپے مارے  گیے ہیں۔  ای ڈی ذرائع کے مطابق یہ چھاپے تمل ناڈو، مغربی بنگال، کیرالہ اور راجستھان میں نو مقامات پر ہو رہے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت تمل ناڈو میں میٹوپلائم، کوئمبٹور، آرکوٹ اور ویلور، راجستھان میں بھیلواڑہ اور کوٹا، کولکتہ اور کوٹائم اور کیرالہ میں پلکاڈ میں متعدد احاطے پر چھاپے مارے گئے۔

جمعرات کو تازہ چھاپے ایس ڈی پی آئی، ممنوعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی سیاسی تنظیم کے خلاف ایجنسی کی جاری منی لانڈرنگ تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر ہوئے  ہیں۔  ای ڈی نے مارچ کے پہلے ہفتے میں اس کیس میں تلاشی کا پہلا دور انجام دیا تھا اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ایم کے فیضی کو گرفتار کیا تھا ـ  ای ڈی نے فیضی کا ریمانڈ طلب کرتے ہوئے ایک عدالت کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں تنظیموں کے درمیان نامیاتی تعلق ہے اور پی ایف آئی سیاسی جماعت (ایس ڈی پی آئی) کے ذریعے اپنی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے۔

SDPI کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی تھی۔ یہ الیکشن کمیشن میں ایک سیاسی جماعت کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہے۔  اس ہفتے کے شروع میں فیضی کے ریمانڈ کی درخواست کرتے ہوئے، ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی باضابطہ طور پر جڑے ہوئے تھے ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس یہ بتانے کے ثبوت موجود ہیں کہ دونوں تنظیموں کے درمیان گہرا گٹھ جوڑ تھا کیونکہ ان کے کیڈرز کی اوورلیپنگ ممبرشپ،ایس ڈی پی آئی کے قیام میں پی ایف آئی کے عہدیداروں کی شمولیت اور ایک دوسرے کے اثاثوں کا استعمال تھا۔