ملک کی راجدھانی دہلی میں ہجومی تشدد کا شرمناک واقعہ،محمد سلمان نامی نوجوان کو پیشاب پلانے کی کوشش
شدت پسند ہندو گروپ نے نام پوچھ کر تشدد کا نشانہ بنایا،بے ہوشی کی حالت میں 90 ہزار روپے لوٹ کر فرار
نئی دہلی،22 اکتوبر :
ملک میں مذہبی منافرت اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار کس قدر خوفناک شکل اختیار کر چکا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے ۔ملک کی راجدھانی دہلی میں ایسا ہی ایک مذہبی شدت پسندی کا شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں شر پسندوں نے ایک مسلم نوجوان کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا ،یہی نہیں مار پیٹ کے ساتھ شرمناک حرکت کرتے ہوئے زخمی نوجوان کو پیشاب پلانے کی بھی کوشش کی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ دہلی کے تھانہ کنجھاولہ میں پیش آیا ۔ کرالہ گاؤں میں گزشتہ 19 اکتوبر کو ہندو شرپسندوں کے ایک گروپ نے محمد سلمان نامی نوجوان کو پیٹ پیٹ کر شدید زخمی کر دیا ،اس کا ہاتھ توڑ دیا۔اس کے علاوہ شدت پسندوں نے نوجوان سے نوے ہزار کے قریب رقم بھی لوٹ لی ۔
رپورٹ کے مطابق کراڑی پریم نگر کے رہنے والی محمد سلمان ڈیری چلاتا ہے وہ نزدیکی کرالہ گاؤں میں کسی کام سے ایک ڈیری گیا ہوا تھا جیسے ہی وہ ڈیری پہنچا تو وہاں چھ لوگ موجود تھے جنہوں نے سلمان سے اس کا نام پوچھ کر پیٹنا شروع کر دیااور فون کر کے اپنے مزید ساتھیوں کو بلا لیا جن کی تعداد تقریبا25 تھی۔انہوں نے سلمان کو یرغمال بنا کر پیٹا اور زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
پولیس کو اطلاع دینے کے بعد پولیس نے سلمان کو سنجے گاندھی اسپتال میں داخل کرایا ۔ فی الحال سلمان وہیں زیر علاج ہے ۔ پولیس نے اس معاملے میں متاثرہ کے بیان پر شکایت درج کر لی ہے ۔متاثرہ نوجوان سلمان نے بتایا کہ شرپسندوں نے میرا نام سنتے ہی مجھے مارنا پیٹنا شروع کر دیا ۔اس دوران انہوں نے گالی گلوج بھی کی ۔سلمان نے بتایا کہ جے شری رام کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔ یہی نہیں انہوں نے میری داڑھی کھینچی اور مجھے اپنا پیشاب پلانے کی کوشش کی ،میرے انکار کرنے پر انہوں نے میری پٹائی کی جس سے میں بے ہوش ہو گیا ۔جس کے بعد وہ لوگ میرے سارے پیسے لے کر فرار ہو گئے۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کی تحریری شکایت تھانے میں درج کرا دی ہے لیکن ایف آئی آر نہیں درج کی گئی ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کسی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔