’ملک کی توہین قابل قبول نہیں ہے‘:نائب صدر جمہوریہ

مائیک بند کرنے کے راہل گاندھی کے بیان پر نائب صدر جمہوریہ نے کہا، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دنیا ہماری پارلیمنٹ کو بحث کے لیے ایک نظم و ضبط اور مضبوط فورم کے طور پر دیکھے۔

نئی دہلی،10 مارچ :۔
راہل گاندھی ان دنوں لندن میں ہیں اور مختلف پروگراموں میں نریندر مودی حکومت اور آر ایس ایس کے نظریات پر حملے کر رہے ہیں۔گزشتہ دنوں راہل گاندھی نے اپنے ایک بیان میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبانے کا الزام لگایا ہے جس پر مودی حکومت میں وزرا تو راہل گاندھی کے بیان پر تنقید کر رہی ہیں اب نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق جگدیپ دھنکھڑ نے بالواسطہ طور پر کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرزمین سے یہ کہنا جھوٹا پروپیگنڈہ اور ملک کی توہین ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کا مائیک بند ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے وقت میں جب ہندوستان کے پاس ‘جی 20’ کی سربراہی کا قابل فخر لمحہ ہے، ‘ایک رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ ہندوستانی جمہوریت اور آئینی اکائیوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کو ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس سلسلے میں ہم اپنے آئینی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کر سکتے۔ دھنکھر نے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی طاقتوں کو بے نقاب کریں اور انہیں ناکام بنائیں۔اس دوران نائب صدر نے راہل گاندھی کا نام نہیں لیا۔
خیال رہے کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کرن سنگھ کی منڈک اپنشد پر مبنی کتاب کے اجراء کے موقع پر بات کر رہے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ پیر کو راہل گاندھی نے لندن میں پارلیمنٹ کمپلیکس میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے کہا کہ ہندوستان کی لوک سبھا میں اپوزیشن کے مائیک اکثر ‘خاموش’ ہوتے ہیں۔
راہل گاندھی نے ہاؤس آف کامنز کے گرینڈ کمیٹی روم میں حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے ہندوستانی نژاد ایم پی وریندر شرما کی طرف سے منعقد ایک تقریب میں کانگریس کی "بھارت جوڑو یاترا” کے تجربات بھی شیئر کیے۔ گاندھی نے اس یاترا کو "عوام کو متحد کرنے کی گہری سیاسی مشق” قرار دیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی راہل گاندھی پر ان کے بیان کے لیے شدید حملے کیے ہیں۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین دھنکھڑنے کہا کہ آج ہم دنیا میں سب سے زیادہ فعال جمہوریت ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان امرت کال میں ہے اور اس نے کئی مسائل پر عالمی گفتگو کو متاثر کیا ہے۔ تمام ہندوستانی خوش ہیں کہ ملک اس طرح ابھر رہا ہے جیسا پہلے کبھی نہیں تھا۔ ہم یقینی طور پر 2047 کی طرف گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یہ کتنی عجیب بات ہے، کتنے افسوس کی بات ہے کہ جب دنیا ہماری تاریخی کامیابیوں اور متحرک جمہوریت کا اعتراف کر رہی ہے، ہم میں سے کچھ، بشمول اراکین پارلیمنٹ، بھرپور جمہوری اقدار کو ختم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ نائب صدر نے کہا جب یہ ہندوستان کے لیے قابل فخر لمحہ ہے، وہ G20 کی صدارت کر رہا ہے۔ ملک کے جو لوگ ملک سے باہر ہیں وہ ہندوستان کی پارلیمنٹ اور آئینی اکائیوں کی شبیہ کو خراب کر رہے ہیں، یہ انتہائی سنگین اور ناقابل قبول ہے۔