ملک کی ترقی کی کہانی مسلمانوں کے تعاون کے بغیر ادھوری ہے:منوج جھا
با معنیٰ مکالمہ مخلصانہ کوششوں سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے، محض وعدوں سے نہیں :سلمان خورشید،نئی دنیا نیشنل فورم کے زیر اہتمام دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں’ آج کے ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل‘ کے موضوع پر سمینار میں رکن پارلیمنٹ اقر ا حسن،راکیش سنہا سمیت متعدد اہم شخصیات کی شرکت
نئی دہلی،17 جنوری :۔
نئی دنیا نیشنل فورم کے زیر اہتمام جمعرات 16 جنوری کو یہاں کانسٹی ٹیوشن کلب میں "آج کے ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل” کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ اس تقریب کا مقصد مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کو فروغ دینا تھا۔ اس سمینار میں کانگریس رہنما سلمان خورشید،رکن پارلیمنٹ اقرا حسن ،منوج جھا،راکیش سنہا سمیت متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بامعنی مکالمے کے لیے امن اور مفاہمت کے لیے حقیقی اور مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے، نہ کہ صرف زبانی یقین دہانیاں۔
سمینار سے خطاب کرتے ہوئےراشٹریہ جنتا دل کےرکن پارلیمنٹ منوج جھا نے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کے بغیر ہندوستان کا تصور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کی ترقی کی کہانی مسلمانوں کے تعاون کے بغیر ادھوری ہے۔ ملک میں بڑھتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت پرانہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نفرت اس قدر جڑ پکڑ چکی ہے کہ مسلمانوں کی غیر موجودگی میں بھی لوگ اپنے خاندان سمیت دوسروں کی توہین کے لیے تلاش کریں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کا مستقبل اس کے مذہبی اور ثقافتی تنوع سے الگ نہیں ہے اس میں مسلمان، سکھ اور عیسائی سب شامل ہیں۔
آر ایس ایس کے راکیش سنہا نے نظریاتی اور سیاسی خطوط پر بات چیت پر زور دیا۔ انہوں نے معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ اکٹھے ہوں اور بامعنی بات چیت میں کو آگے بڑھائیں۔
سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے اس اقدام کی تعریف کی لیکن اس بات پر زور دیا کہ بات چیت صرف امن کی حقیقی یقین دہانیوں سے ہی آگے بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ صرف زبانی وعدے ہی ناکافی ہیں ۔ سلمان خورشید نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ لنچنگ کے جاری واقعات اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے نفرت کے درمیان بات چیت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس رہنما سنہا سے پوچھا کہ کیا تمام برادریوں کو امن اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی مخلصانہ کوشش کی گئی ہے۔
کیرانہ سے رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے مسلمانوں کو کو درپیش بیرونی اور اندرونی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے منفی تاثرات اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے طاقتوں اور کمزوریوں کی شناخت کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے اپنی خامیوں کو دور کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
اس موقع پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سی ایس ڈی ایس کے ہلال احمد نے گزشتہ دہائی کے دوران سی ایس ڈی ایس اور Pew Research Center کے ذریعے کیے گئے سروے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ 90فیصد جواب دہندگان اب بھی مانتے ہیں کہ ہندوستان اس کے تمام شہریوں کا ہے، نہ کہ صرف ہندوؤں کا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہمی کے لیے مذاہب کا باہمی احترام ناگزیر ہے۔
فورم کے صدر شاہد صدیقی نے اس اقدام کے مقاصد کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے تعلیم، میڈیا اور دیگر اہم موضوعات جیسے اہم مسائل پر مکالمے کا سلسلہ منعقد کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔