ملک کی آزادی میں مہاتما گاندھی کے کردار کو کم کرنے کی پھر کوشش ،بہار کے گورنر کا متنازعہ بیان
بہار کے گورنر آرلے کر نے کہا کہ انگریز ستیہ گرہ سے نہیں بلکہ ہتھیار دیکھ کر بھاگے تھے
نئی دہلی ،22 دسمبر :۔
دائیں بازو کی آر ایس ایس نظریات کی حامل جماعتیں اور افراد اکثر جنگ آزادی میں مہاتما گاندھی کے کردار کو مشکوک بنانے کی کوششوں میں رہتے ہیں ۔موجودہ بی جے پی کی حکومتوں میں آر ایس ایس کے تمام افراد بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں یہی وجہ ہے کہ آئے دن مہاتما گاندھی ،نہرو اور دیگر کانگریس رہنماؤں کی کردار کشی کی جاتی ہے اور تاریخی حوالے سے جنگ آزادی میں ان شخصیات کے کارناموں کو مشکوک بنانے کی کوششیں کی جاتی ہیں ۔
تازہ معاملہ صوبہ بہار کے گورنر راجندر وشوناتھ آرلیکر کا بیان ہے۔ انہوں نے جنگ آزادی کے حوالے سے مہاتما گاندھی کی کردار کشی کی کوشش کی ہے اور ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ بیان ناہوں نے گزشتہ روز ہفتہ کو ایک پروگرام کے دوران دیا۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کے ستیہگرہ کی کامیابی کو سرے سے خارج کر دیا اور کہا کہ ’’انگریز ستیہ گرہ نہیں بلکہ ہتھیار دیکھ کر بھاگے تھے۔‘‘ یہ متنازعہ بیان انہوں نے گوا میں آنندیتا سنگھ کی لکھی ہوئی کتاب ’’شمال مشرقی ہندوستان میں آزادی کی جدوجہد کی مختصر تاریخ (1498 سے 1947)‘‘ کی اجراء کے موقع پر دیا۔
واضح ہو کہ گورنر راجندر وشوناتھ آرلیکر کا تعلق بنیادی طور پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے رہا ہے۔ وہ پہلے بھی آر ایس ایس کے نظریات پر مبنی بیان دیتے رہے ہیں، لیکن تازہ بیان جو ہندوستان کی آزادی کے حوالے سے انھوں نے دیا ہے، وہ یقیناً ملک کی اکثریت قبول کرنے والی نہیں ہے۔کیونکہ مہاتما گاندھی کے تئیں ہر شہری کے دل میں احترام کا جذبہ موجود ہے۔
انہوں نے تقریب کے دوران یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے متعلق برطانوی پارلیمنٹ کے سابق اراکین نے کچھ ایسی باتیں کہی ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں ہوئی بحث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کی آزادی کی تحریک کسی ایک حصہ میں محدود نہیں تھی بلکہ پورے ملک میں آزادی کی تحریک ایک ساتھ چل رہی تھی۔‘‘
گورنر راجندر وشوناتھ کا کہنا ہے کہ ہماری آزادی کی تحریک ’بغیر تلوار، بغیر ڈھال‘ کے نہیں تھی۔ جب کئی لوگوں نے ہتھیار ہاتھ میں اٹھائے تب جا کر انگریز یہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ ایسا نہیں ہے کہ انگریز ’بغیر تلوار، بغیر ڈھال‘ کے بھاگ کھڑے ہوئے۔ جب انگریزی حکومت نے دیکھا کہ ان لوگوں کے ہاتھوں میں بندوقیں ہیں، تب انہوں نے غور و فکر کیا کہ ہندوستانی لوگ آزادی حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ بہار کے گورنر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب برطانوی پارلیمنٹ میں آزادی ایکٹ پر غور و خوض کیا جا رہا تھا، اس وقت کی ان کی تقریروں کو ہم سبھی لوگوں کو پڑھنا چاہیے۔ یہ جاننا چاہیے کہ اس وقت وہاں برطانوی پارلیمنٹ میں ان کے اراکین پارلیمنٹ کیا کہہ رہے تھے۔‘‘