ملک نفرت سے نہیں بلکہ پیار سےچلے گا
جمعیۃ علمائے ہند کی منتظمہ کمیٹی کے اجلاس میں صدارت کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماءمولانامحمود مدنی حکومت پر تنقید، مسئلہ فلسطین سمیت متعدد اہم امور پر تجاویز منظور
نئی دہلی4 جولائی:۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر جمعیۃ علماء ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کے اہم اجلا س میں ذمہ داران نے تشویش کا اظہار کیا اور تشدد کی وکالت کرنے والے حکمراں جماعت کے افراد کی مذمت کی ۔جمعیۃ علمائے ہند کی منتظمہ کمیٹی کا اجلاس آج سے صدر دفتر نئی دہلی میں شروع ہوا،جس میں ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کے تقریباََ دو ہزار اراکین ومشاہیر نے شرکت کی ۔
اجلاس کی صدارت مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں۔اجلاس کی پہلی نشست میں ملک میں بڑھتی منافرتی مہم اور اسلاموفوبیا کے انسداد اور فلسطین میں اسرائیل کی ظالم حکومت کی طرف سے جاری نسل کشی وغیرہ پر تفصیل سے گفتگو ہوئی اور تجاویزمنظور ہوئیں۔
پہلی نشست میں اپنے صدارتی خطاب میں مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ ملک نفرت سے نہیں بلکہ پیار سے چلے گا ۔ انھوں نے ماب لنچنگ اور مسلم کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ کو ملک کے لیے نقصان دہ قراردیتے ہوئےکہا کہ اس سے بین الاقوامی سطح پر وطن عزیز کی شناخت خراب ہورہی ہے۔مولانا مدنی نے نوجوانوں کو متوجہ کیا کہ وہ گمراہ کرنے والی طاقتوں سے ہوشیار رہیں ، انھوں نے خبر دار کیا کہ آپ کے جذبات کو مفاد پرست اور منافع خور تنظیمیں ہائی جیک کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں تا کہ پوری قوم کے سروں پر ناامیدی اور مایوسی کا شامیانہ تان دیا جائے۔اس لیے شارٹ ٹرم کی لالچ ترک کردیں ا ور لانگ ٹرم منصوبے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تعلیم گاہوں ، آرٹ اسپیس، کھیل کود کے میدان ہر جگہ اپنی موجودگی درج کرانے کے لیے محنت کریں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ سرکاری اداروں کی بھرتیوں پر خاص توجہ دی جائے،نیز اس کے لیے ٹریننگ سینٹرس قاہم کئے جائیں۔ کیونکہ سسٹم کے باہر رہ کر سوتیلے سلوک سے نجات پانا بڑا مشکل کام ہے، جب کہ سسٹم کے اندر رہ کر کوشش زیادہ کارگر ہوگی۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا ہماری نسل کو ایمان اور اسلام سے محروم کر کے ارتداد کے راستے پر لے جانے کی منظم کوشش ہورہی ہے۔مزید برآں کچھ صوبائی اور مرکزی حکومتیں تعلیم اور ثقافت کے نام پر امت مسلمہ کےبچوں کو ان کے مذہب سے ارتداد کے راستے پر جانے کے لیے نہ صرف کوششیں کر رہی ہیں بلکہ جبر کا راستہ بھی اختیار کیا جارہا ہے جو نہایت غلط اور قابل مذمت عمل ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر مولانا محمد سلمان بجنوری نے کہا کہ فلسطین عالم انسانیت کا نہایت سنگین مسئلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیل کر اپنے آپ کو درندوں کی صف میں شامل کر دیا ہے ، فلسطینی مسلمانوں کی مظلومیت پر اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو جمعیۃ نے روز اول سے توجہ کا مرکز بنایا ہے۔
نائب امیر الہند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری نے کہاکہ بچوں کے ایمان کی حفاظت کیلئے مکاتب کا کردار سب سے اہم ہے، لہذا ہر جگہ مکتب کا قیام عمل میں لانا اور ان مکاتب میں اسلامی تعلیمات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی تعلیم دینا ضروری ہے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء بنگال کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری ،مولانا عبداللہ معروفی استاذ دارالعلوم دیوبند، مولانا عاقل قاسمی صدر جمعیۃ علماء مغربی یوپی وغیرہ نے بھی خطاب کیا ۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی مولانا حکیم الدین قاسمی اور مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری نے اجلاس کی نظامت کی، انھوں نے سکریٹری پورٹ پیش کی جس میں جمعیۃ کے اہم خدمات کا تذکرہ کیا گیا ۔
اسلاموفوبیا پر علیحدہ سے قانون بنانے سمیت مرکزی منتظمہ کے اجلاس میں کئی اہم تجاویز منظور کی گئیں-ازیں قبل ایک اہم تجویز میں اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت و اشتعال انگیزی پر گہری تشویش ظاہر کی گئی اور اسے گاندھی اور نہرو کے ہندستان کے لیے شرمناک قرار دیا گیا ۔