ملک میں 100 سے زائد ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف نفرت انگیز تقریر کا مقدمہ

الیکشن واچ ڈاگ   کی رپورٹ میں انکشاف ، پول رائٹس باڈی کے  حلف ناموں کے تجزیئے کے مطابق ایسے 480 امیدواروں نے گزشتہ پانچ برسوں میں انتخابات میں حصہ بھی لیا

نئی دہلی ،04 اکتوبر :۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور نیشنل الیکشن واچ (این ا ی ڈبلیو) نے ملک کی سیاست میں ایک نئے سیاسی رجحان کا پردہ فاش کیا ہے،ملک کے سنجیدہ طبقہ کے لئے حیران کن بھی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق   107 ممبران پارلیمنٹ (ایم پیز) اور ممبران اسمبلی (ایم ایل اے)  کو   مختلف پروگراموں م یں  نفرت انگیز تقاریر کرنے اور اشتعال انگیز بیانات دینے کے لئے  مقدمات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقریر کے مقدمات کا سامنا کرنے والے 480 امیدواروں نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران انتخابات میں حصہ بھی لیا ہے ۔اس بات کا انکشاف خود پول رائٹس باڈی کے حلف ناموں کے تجریے سے بھی واضح ہوتا ہے ۔

اے ڈی آر   اور این ای ڈبلیو نے تمام موجودہ ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے ساتھ ساتھ گزشتہ پانچ سالوں میں ملک میں ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں کے خود حلف نامہ کا باریک بینی سے تجزیہ کیا۔

تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کی پالیسیوں کی تشکیل کے ذمہ دار بہت سے منتخب قانون سازوں نے اپنے خلاف "نفرت انگیز تقریر” سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ یہ تشویشناک رجحان ایم پیز اور ایم ایل ایز کے ذریعہ جمع کرائے گئے حلف ناموں پر مبنی ہے جو انہوں نے گزشتہ انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

تجزیہ کے مطابق 33 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خلاف نفرت انگیز تقاریر سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ اس میں اتر پردیش سے سات، تمل ناڈو سے چار، اور بہار، کرناٹک اور تلنگانہ سے تین تین شامل ہیں۔ مزید برآں، آسام، گجرات، مہاراشٹر اور مغربی بنگال کے دو ایم پی اور جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، کیرالہ، اڈیشہ اور پنجاب سے ایک ایک ایم پی ایسے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جن پر نفرت انگیز تقریر کا الزام ہے۔

دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق  اے ڈی آر کے انکشاف کے مطابق پچھلے پانچ سالوں میں، 480 امیدوار  جن کے خلاف نفرت انگیز تقریر سے متعلق مقدمات درج کیے گئے ہیں، ریاستی اسمبلیوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق  مقدمات کا سامنا کرنے والے 22 ممبران پارلیمنٹ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ ہیں، جب کہ دو کا تعلق کانگریس سے ہے۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی)، اے آئی ایم آئی ایم، اے آئی یو ڈی ایف، ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے، پی ایم کے، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) سے ایک ایک رکن  ہیں ۔ اور  ایک آزاد رکن پارلیمنٹ پر بھی نفرت انگیز تقریر کا مقدمہ درج ہے۔

ریاستی سطح پر 74 ایم ایل اے نے اپنے خلاف نفرت انگیز تقریر سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ بہار اور اتر پردیش نو ایم ایل اے کے ساتھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے چھ ہیں۔ آسام اور تمل ناڈو سے پانچ پانچ ایم ایل اے اور دہلی، گجرات اور مغربی بنگال سے چار چار ایم ایل اے ایسے الزامات کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں۔ جھارکھنڈ اور اتراکھنڈ میں تین تین ایم ایل اے ہیں، جبکہ دو ایم ایل اے کرناٹک، پنجاب، راجستھان اور تریپورہ سے آتے ہیں۔   مدھیہ پردیش اور اڈیشہ سے ایک ایک ایم ایل اے  شامل ہیں۔