ملک میں عیسائیوں کے خلاف بڑھتے تشدد کے واقعات پرعیسائی رہنماؤں کا  اظہار تشویش

400 سے زائد عیسائی رہنما ؤں اور چرچ تنظیموں نےصدرجمہوریہ اور پی ایم سے  فوری مداخلت کی اپیل کی

نئی دہلی ،03 جنوری :۔

ملک میں حالیہ دنوں میں اقلیتوں کے خلاف تشدد اور حملوں میں زبر دست اضافہ ہو ا ہے۔مسلمانوں کے خلاف تشددد کے واقعات تو مسلسل پیش آ رہے ہیں مگر عیسائیوں کو بھی انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے واقعات میں تیزی نظر آ رہی ہے۔حالیہ دنوں میں ہی گزرے 25 دسمبر کو کرسمس تقریبات کے دوران ملک کی متعدد ریاستوں میں پر تشدد واقعات پیش آئے۔   کئی ریاستوں میں اقلیتی مسیحی کمیونٹی پر حملوں کی  رپورٹیں اخبارات کی زینت بنیں۔یہ تشدد، مبینہ طور پر کئی دائیں بازو کی تنظیموں، بشمول وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی  )اور بجرنگ دل کے ارکان کے ذریعہ کیا گیا، منی پور، راجستھان، اتر پردیش، پنجاب اور کیرالہ جیسی ریاستوں میں پیش آیا۔  ان حملوں میں  مذہبی رہنماؤں، تعلیمی اداروں اور کرسمس کی تقریبات میں شرکت کرنے والے افراد پر حملے شامل تھے۔ ان بڑھتے تشدد کے واقعات نے خوف اور بدامنی کا احساس پیدا کیا  جس پر بڑے پیمانے پر عیسائی برادری میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 400 سے زائد عیسائی رہنماؤں اور 30 چرچ تنظیموں نے صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ہندوستان بھر میں عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور دشمنی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔  31 دسمبر کو کی گئی یہ اپیل کرسمس کی تقریبات کے دوران عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے 14 پرتشدد واقعات کے بعد کی گئی ہے۔

ان رہنماؤں نے عدم برداشت اور ظلم و ستم کی بڑھتی ہوئی لہر پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو ان کے خیال میں مسیحی کمیونٹی کو پریشانی کی حالت میں ڈال رہی ہے۔  انہوں نے مذہبی آزادیوں کے تحفظ اور بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان ملک میں عیسائیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

ممتاز مسیحی رہنماؤں، بشمول تھامس ابراہم، ڈیوڈ اونیسیمو، جوآب لوہارا، رچرڈ ہول، میری سکاریا، سیڈرک پرکاش ایس جے، جان دیال، اور وجےیش لال نے متحد ہو کر بھارتی حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ  عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اپنی اقلیتوں کو بڑھتے ہوئے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے مزید انتظار کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔