ملک میں جنسی جرائم کی روک تھام کے لیے سخت اور سنجیدہ کوششوں کی ضرورت

اوڈیشہ جنسی ہراسانی معاملہ پر جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمۃ النسا نے حکومت سے عدالتی جانچ کا کیا مطالبہ

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی،15جولائی :۔

اوڈیشہ کے بالا سور ضلع میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی طالبہ کی درد ناک موت پر جماعت اسلامی ہند کی قومی سکرٹیری رحمۃ النسا اے نے اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔بالا سور کے فکیر موہن کالج کی 20 سالہ طالبہ نے جنسی ہراسانی مقدمہ میں انصاف نہ ملنے کے بعد خود کو آگ لگا کر اپنی جان دے دی تھی ۔

میڈیا کے لیے جاری  اپنے بیان میں رحمۃ النسا   نے کہا کہ یہ صرف انتظامی ناکامی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ہماری اجتماعی اخلاقی زبوں حالی کی عکاسی بھی کرتا ہے، جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ایک نوجوان لڑکی کو بار بار فریاد پر بھی انصاف نہ ملے اور وہ اپنی جان دینے پر مجبور ہو جائے تو اس کی ذمہ داری کسی ایک فرد پر نہیں بلکہ پورے نظام پر عائد ہوتی ہے ۔ یہ نظام اپنے فرائض میں بُری طرح ناکام رہا ہے۔رحمۃ النسا اے نے کہا کہ ہم انسانی عزت اور انصاف کے تقدس پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ مظلوم کو انصاف اور مجرم کو اس کے عہدے، مرتبے یا مالی حیثیت سے قطع نظر سزا دینا مساوات پر مبنی معاشرے کی تعمیر کے لیے نہایت ضروری ہے۔اس واقعے کے تعلق سے اپنے مطالبات پر زور دیتے ہوئے رحمۃ النسا اے نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کی آزاد عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ادارہ جاتی ناکامی کے ذمہ دار افراد کو فوری طور سے معطل کیا جائے۔تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے معاملات کو شفافیت اور جواب دہی کے ساتھ حل کرنے کے لیے مضبوط میکانزم بنایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہر لڑکی اور خاتون کی عزت ، وقار اور انصاف کے لیے متحرک ہوں۔ ہمیں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور جنسی جرائم کے حوالے سے مجموعی سماجی رویوں اور اپروچ پر بھی ازسرِنو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ سخت قوانین کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اخلاقی اصلاح بھی ناگزیر ہے۔ واضح رہے کہ اوڈیشہ کے ضلع بالاسور میں یہ واقعہ پیش آیا جہاں فکیر موہن کالج کی 20 سالہ طالبہ نے خودسوزی کر لی تھی۔طالبہ نے جنسی ہراسانی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ لیکن کوئی کارروائی نہ ہونے کہ وجہ سے وہ شدید ذہنی دباؤ میں تھی۔ کالج ایڈمنسٹریشن پر الزام ہے کہ اس نے اس سنگین معاملہ میں انتہائی بے توجہی کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے متاثرہ لڑکی نے خود کو آگ لگا لی۔ بعد میں علاج کے دوران اس کی موت واقع ہو گئی۔