ملک میں بڑھتے سائبر کرائم سے صورتحال سنگین،اتر پردیش سر فہرست
لوک سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق یوپی میں 2 لاکھ لوگوں کے ساتھ سائبر فراڈ ہوا۔ سائبر ٹھگوں 721.1 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی
نئی دہلی ،19 فروری :۔
جدید ٹکنا لوجی کی ایجادات نے جہاں انسانی زندگی میں بہت سی سہولتیں بہم پہنچائی ہیں وہیں ان جدید ٹکنا لوجی نے انسانی زندگی میں متعدد مسائل بھی پیدا کر دیئے ہیں ۔موجودہ حالات میں سب سے زیادہ جن مسائل کا سامنا ہے وہ ہے سائبر کرائم ۔سائبر کرائم میں ملوث دھوکہ باز سیدھے سادے اور نارمل لوگوں کو آسانی سے نشانہ بنا کر ان کی زندگی بھر کی کمائی پر ہاتھ صاف کر دیتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں سائبر کرائم میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔جس سے صورتحال روز بروز سنگین ہوتی جا رہی ہے۔تمام ریاستیں سائبر تھانہ کھول کر خصوصی طور پر ایسے دھوکے بازوں اور فراڈ کے خلاف کارروائی کرتی ہیں ۔
اگرچہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کے بہتر ہونے اور کرائم سے پاک ریاست ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ،آج بھی انہوں نے ایک پروگرام میں کھلے اسٹیج سے اس بات کا دعویٰ کیا کہ ریاست کو اب محفوظ ریاست کے طور پر لوگ ماننے لگے ہیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے۔حال ہی میں پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق سائبر کرائم کے سب سے زیادہ واقعات اتر پردیش میں ہو رہے ہیں۔
موجودہ ڈیجیٹل دور میں سائبر کرائم عام لوگوں کے ساتھ اب اس کے روک تھام کرنے والوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ ملک کی ہر ریاست میں سائبر مجرم عام لوگوں کو اپنا شکار بنا رہے ہیں۔ اس میں اضافے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 23-2022 میں سائبر فراڈ سے متعلق ملک بھر میں 11.28 لاکھ کیس رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ بتایا گیا کہ 23-2022 میں سب سے زیادہ سائبر کرائم اتر پردیش میں ہوئے ہیں۔ اس دوران یوپی میں 2 لاکھ لوگوں کے ساتھ سائبر فراڈ ہوا۔ سائبر ٹھگوں نے اس دوران یوپی میں 721.1 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی۔
اترپردیش کے بعد سب سے زیادہ سائبر کرائم کے معاملے مہاراشٹر اور پھر گجرات میں ہوئے ہیں۔ اتر پردیش میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے 16 اضلاع میں سائبر پولیس اسٹیشن چلائے جا رہے ہیں۔ سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے اعلیٰ افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان سائبر ٹھگوں کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ برائے مملکت کے ذریعے پارلیمنٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق 23-2022 میں سائبر فراڈ سے متعلق ملک بھر میں 11.28 لاکھ کیس رپورٹ ہوئے۔
ان کیسیس میں سے نصف کیس صرف 5 ریاستوں میں درج ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 2 لاکھ کیس اتر پردیش میں درج کیے گئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر مہاراشٹر میں 1 لاکھ 30 ہزار، تیسرے نمبر پر گجرات میں 1 لاکھ 20 ہزار، چوتھے اور پانچویں نمبر پر راجستھان اور ہریانہ تقریباً 80-80 ہزار کیس درج ہوئے۔ سائبر فراڈ میں اضافے کی وجہ لوگوں میں اس تعلق سے بیداری کی کمی بتائی جا تی ہے۔ بیداری لانے کی تمام ترمہمات اور دھوکہ دہی کے ہو رہے واقعات کے باوجود لوگ اب بھی نامعلوم لوگوں کے ساتھ او ٹی پی شیئر کرکے نقصان اٹھا رہے ہیں۔ عام طور پر لوگ نامعلوم نمبروں سے بھیجے گئے ایس ایم ایس، واٹس ایپ یا میل کے ذریعے موصول ہونے والے لنک پر کلک کرکے ان شاطروں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔