ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر شاہی امام سید احمد بخاری کا اظہار تشویش،مسلم نوجوانوں سےدردمندانہ اپیل

دہلی کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم سے مسلمانوں سے بات چیت کی درخواست کی

نئی دہلی ،07 دسمبر :۔

ملک میں مذہبی بنیاد پر بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی سے ملک کا ہر انصاف اور امن پسند طبقہ فکر مند ہے۔ خاص طور پر حالیہ دنوں میں مساجد کے اندر مندر کے دعووں نے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔اب تک صرف گیان واپی ،متھرا اور سنبھل کی جامع مسجد تک ہی یہ شر انگیزی محدود نہیں رہی بلکہ دہلی کی تاریخی شاہی جامع مسجد پر بھی بے بنیاد اور بے سر و پیر کے دعوے کئے جانے لگے ہیں ۔سر کردہ ملی تنظیموں اور سر براہان نے اس کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اسی سلسلےدہلی کی تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مزید انہوں نے نہایت در مندانہ اپیل کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔

گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے دوران تقریر کرتے ہوئے وہ کافی جذباتی ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے نم آنکھوں سے وزیر اعظم نریندر مودی سے مسلمانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی خصوصی اپیل کی۔ انہوں نے کہا "ہم 1947 سے بھی بدتر حالت میں کھڑے ہیں، کسی کو نہیں پتہ کہ ملک کا مستقبل کس سمت میں جائے گا۔

امام بخاری نے وزیر اعظم مودی سے فوری طور پر اس معاملے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ تین ہندوؤں اور تین مسلمانوں کو بلا کر بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا "آپ اس کرسی کے ساتھ انصاف کیجیے جس پر آپ بیٹھے ہیں۔ مسلمانوں کا دل جیتیے۔ ان شرپسندوں کو روکیے جو ملک کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔

اس موقع پر امام بخاری نے مسلم نوجوانوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قدم سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ انہوں نے کہا "اے ایس آئی نے ہمیں بتایا ہے کہ دہلی جامع مسجد کا سروے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن حکومت کو سنبھل، اجمیر اور دیگر مقامات پر ہو رہے سروے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ یہ چیزیں ملک کے لیے اچھی نہیں ہیں۔” امام بخاری نے ملک کی خراب ہوتی صورت حال پر کہا "لمحوں نے خطا کی، صدیوں نے سزا پائی۔ آخر کار کب تک ملک ہندو-مسلمان، مندر-مسجد کے معاملوں پر چلے گا۔

واضح رہے کہ اتر پردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے بعد سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سمیت کئی اہم شخصیتوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور امن کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔