ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت پر جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہار کیا
نئی دہلی، اپریل 3: جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا سہ روزہ اجلاس مرکز جماعت، نئی دہلی میں امیر جماعت کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں تمام ہی ارکان شوریٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں حجاب سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے، بڑھتی ہوئی مہنگائی و بے روزگاری،ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کے بڑھتے ہوئے رجحان اور روس- یوکرین جنگ جیسے موضوعات پر قراردادیں منظور کی گئیں۔
اجلاس میں مرکزی مجلس شوریٰ نے حجاب سے متعلق کر ناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جہاں ایک طرف دستور ہند کی دفعہ15 (مذہب کی بنیاد پر امتیاز کی نفی) کے خلاف ہے،وہیں دیگر بنیادی حقوق دفعہ14(برابری کا حق) دفعہ 19(اظہار کی آزادی)، دفعہ21 (پرائیویسی) اور دفعہ25(ضمیر کی آزادی) سے بھی متصادم ہے۔ ہمارے ملک خواتین کی تعلیم ایک اہم قومی ضرورت اور ملک کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ اس کے باوجود یونیفارم کے نام پر اس طرح کے فیصلوں کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا کرنا، ملک کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ کسی مذہب میں کونسی چیز لازمی ہے اورکونسی چیز لازمی نہیں ہے، اس بحث میں عدالتوں کو نہیں الجھناچاہیے۔
مجلس شوریٰ نے ملک میں تیزی سے بڑھتی ہو ئی مہنگائی اور بے روزگاری پر شدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے پیٹرول اور ڈیزل کے داموں میں کئی بار اضافہ کیا گیا،جس سے اشیاء ضروریہ کی نقل و حمل بھی مہنگی ہو گئی۔ رسوئی گیس کے ساتھ دال، چاول اور دیگر روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔دودھ، سبزی، پھل، اناج، کھانے کا تیل اور بریڈ وغیرہ کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
اسی طرح دوائیوں کے دام بھی کافی بڑھ گئے ہیں اور عام آدمی کے لئے علاج معالجہ بے حد مشکل ہو گیا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قیمتوں میں کمی کر کے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کر نا اب حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ ٹیکس کی نامناسب شرحیں، کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی، سرمایہ دارانہ مفادات کے دباو میں بننے والی اقتصادی پالیسیاں، زراعت، زرعی معیشت اور روزگارپیدا کرنے والے دیگر اہم زمروں سے بے توجہی، وغیرہ عوامل اس مہنگائی کے لیے ذمے دار ہیں۔
مجلس شوریٰ نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر ٹیکس کی شرحوں میں اصلاحات لائے، پیٹرول و ڈیزل کو جی ایس ٹی کے تحت لائے اور رسوئی گیس پر سبسیڈی کے نظام کو دوبارہ بحال کرے۔
ملک میں پائی جانے والی فرقہ وارانہ منافرت پر مجلس شوریٰ نے کہا کہ۔ آج ہمارے ملک میں سیاسی شعبہ ہو یا تعلیمی یا پھر تہذیبی بیانیے ہوں، ہر جگہ فرقہ پرستی کا غلبہ نظر آرہا ہے۔ ملک میں نفرت پھیلانے کے لئے تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے، منصوبہ بند انداز میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اور بہتان تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایسی سنگین صورت حال میں ملک میں امن، ترقی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے یہ ضروری ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت کے خلاف ہر سطح پر و عدل و انصاف سے دلچسپی رکھنے والے ملک کے خیر خواہ افراد خصوصاََ مذہبی قائدین،بلا تفریق مذہب و ملت متحد ہو کر مشترک جدوجہد کریں۔
مرکزی مجلس شوریٰ نے روس۔ یوکرین جنگ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کبھی بھی کسی مسئلہ کا حل نہیں ہو تی بلکہ ان گنت نئے مسائل کھڑا کر دیتی ہے۔ اندیشہ ہے کہ اگر اس جنگ کو روکا نہ گیا تو یہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے جس کے عواقب سے دنیا کا کو ئی ملک بچ نہیں سکے گا۔اجلاس نے مطالبہ کیا کہ دنیا کے بااثر ممالک اس جنگ کو اور معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کے سلسلے کو روکنے کے لیے آگے آئیں۔ اجلاس نے حکومت ہند سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ، علاقے میں امن و امان کے قیام اور فوری جنگ بندی کے لیے استعمال کرے۔